زارلینڈ کے صوبائی انتخابات، میرکل کی جماعت کی پوزیشن مضبوط
26 مارچ 2017خبر رساں اداروں نے اتوار کے دن زارلینڈ میں منعقدہ ان الیکشن کے پول جائزوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ میرکل کی سیاسی پارٹی سی ڈی یو نے ان انتخابات میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں قریب چھ فیصد زائد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
مہاجرین کا بحران، یورپی سیاست کیا رنگ اختیار کر رہی ہے؟
جرمنی کے عوامی نشریاتی اداروں، اے آر ڈی اور زیڈ ڈی ایف کی جانب سے جاری کیے گئے ایگزٹ پولز کے نتائج کے مطابق اس مرتبہ سی ڈی یو نے 41 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ گزشتہ الیکشن میں اسے 35.2 فیصد ووٹ ملے تھے۔
سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود میرکل کی جماعت کو اب کی بار بھی زارلینڈ میں حکومت بنانے کے لیے کسی دوسری جماعت سے اتحاد کرنا پڑے گے۔
ان جائزوں کے مطابق سی ڈی یو کے بعد سب سے زیادہ ووٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے حاصل کیے ہیں۔ ایس پی ڈی کو 29.5 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں جو گزشتہ انتخابات کی نسبت قریب ایک فیصد کم ہیں۔
گزشتہ انتخابات کے بعد زارلینڈ میں بھی وفاقی حکومت کی طرح یہی انہی دونوں جماعتوں کی اتحادی حکومت تھی۔ تاہم اس مرتبہ خیال کیا جا رہا تھا کہ انتہائی بائیں بازو کے نظریات رکھنے والے ایک اور سیاسی جماعت ’لِنکے‘ اتنے ووٹ حاصل کرپائے گی کہ وہ اور ایس پی ڈی مل کر صوبے میں حکومت بنا سکیں۔ تاہم اس جماعت کو صرف تیرہ فیصد ووٹ ہی حاصل ہوئے ہیں۔
دوسری جانب انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والی مہاجر مخالف اور عوامیت پسند سیاسی جماعت ’آلٹرنیٹیو فار جرمنی‘ اے ایف ڈی زارلینڈ میں کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکی۔ اے ایف ڈی کو چھ فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
مہاجرین کا بحران، یورپی سیاست کیا رنگ اختیار کر رہی ہے؟
ماحول دوست نظریات کی حامل گرین پارٹی کے لیے البتہ اب کے انتخابات کافی برے ثابت ہوئے۔ گرین پارٹی نے پانچ فیصد حاصل کیے ہیں جو کہ کسی جماعت کے اسمبلی میں شامل ہونے کے درکار کم از ووٹوں سے نیچے ہے۔ یوں گرین پارٹی ریاستی اسمبلی کا حصہ نہیں بن پائے گی۔