زار بروکن، زندگی کے کئی رنگ لئے
25 اپریل 2013ایک شہر، کئی چہرے
یہ شہر اپنے اندر زندگی کے کئی رنگ سموئے ہوئے ہے۔ شہر کے مرکز میں واقع مصروف سینٹ جونز مارکیٹ، جوکہ شہر کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے یہاں ایک بڑا کانگریس سینٹر بھی قائم ہے۔ لڈوگ پلاٹز پر واقع چرچ اور تاریخی قلعہ باروک طرز کے تعمیراتی فن کی شاندار مثالیں ہیں۔
اس کے علاوہ آلٹ زار بروکن کا قدیم سٹی ہال اور صوبے کا سب سے بڑا ہیٹنگ پلانٹ بھی یہی واقع ہیں۔ پرانی بندرگاہ کے ساتھ ایک خوبصورت باغ ’ہافن انزل‘ یعنی بندرگاہی جزیرہ تعمیر کیا گیا ہے۔ خرید و فروخت کی معروف شاہراہ ’بان ہوفر سٹراسے‘ اور زار میڈوز نامی خوبصورت سبزہ زاریہاں کی قابل ذکر جگہیں ہیں۔
دریا کے پار چمکتی دمکتی ہائی وے ہے جسے مقامی باشندے زیادہ پسند نہیں کرتے۔ جب کبھی دریائے زار میں طغیانی کے باعث یہ سڑک پانی میں ڈوب جاتی ہے تو لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
جہاں پانی وہاں صنعتیں
دریائے زار اور اس شہر کا ساتھ بہت پرانا ہے۔ اس میں کشتیوں اورتجارتی سامان کی نقل وحمل کے جہازوں کی آمدورفت مسلسل جاری رہتی ہے۔ ماضی میں یہ فولاد اور کوئلے کی نقل و حمل کے لئے اہمیت کا حامل تھا۔ اٹھارہویں صدی کے تجارتی دور کی یادگار کرین جو 1761ء میں بنائی گئی تھی آج بھی اس زمانے کی یاد دلاتی ہے۔
کئی سال پہلے یہ پورا علاقہ ایک اہم صنعتی زون تھا۔ اس کا ہمسایہ شہر فولک لنگن یورپ میں دھاتوں کی صفائی کا سب سے بڑا مرکز تھا۔ جرمنی اور فرانس کئی عشروں تک اس علاقے پر قبضے کے لئے جنگ لڑتے رہے۔ آخرکار 1957ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے یہاں کے باشندوں نے جرمنی کے حق میں فیصلہ دیا۔
جنگ نے یہاں کی صنعتوں کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔ اب یہ شہر انڈسٹری سروسز کا مرکز بن رہا ہے۔ مضافاتی علاقوں میں واقع سابقہ کانوں اور فولاد بنانے کے کارخانوں کے علاوہ زارلینڈ قدرت کے حسین نظاروں سے بھی مالامال ہے۔
اس علاقے کا شمار جنگلات سے بھرے علاقوں میں ہوتا ہے۔ باغات، دریااور جھیلیں سیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز ہیں۔ سیاحت بھی یہاں کی اہم صنعت ہے۔