زمین کے میدان ثقل میں رد و بدل کے باعث ماحولیاتی تبدیلیاں
10 مارچ 2011یورپی خلائی ایجنسی کی طرف سے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بتایا گیا کہ ان معلومات سے ماہرین کو یہ اندازہ لگانے میں بڑی مدد ملے گی کہ کشش ثقل اور ماحولیاتی تبدیلیاں زمین پر اہم موسمیاتی تغیرات پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہیں۔
ان موسمیاتی تبدیلیوں میں سطح سمندر میں اضافہ، برف کی موٹی تہوں کی صورتحال اور سمندروں میں ہوا اور پانی کی وجہ سے مکمل ہونے والا وہ عمل بھی شامل ہے، جسے Ocean Circulation Systemکہتے ہیں۔ یورپی خلائی ایجنسی ESA نے GROCE نامی یہ سیٹیلائٹ سن 2009 میں خلاء میں بھیجا تھا۔ یہ سیٹیلائٹ پانچ میٹر یا قریب 16 فٹ لمبا اور 1050 کلو گرام وزنی ہے۔ اس کی خلاء کی طرف روانگی ESA کے Earth Explorer نامی پروگرام کے تحت عمل میں آئی تھی۔
یہ مصنوعی سیارہ زمین کی سطح سے 260 کلو میٹر اوپر فضا میں اپنے مدار کے حوالے سے مقابلتاﹰ ایک ایسی نچلی پوزیشن میں ہے، جہاں سے یہ متاثر کن حد تک ٹھیک انداز میں یہ پتہ چلا سکتا ہے کہ زمین کے میدان ثقل میں کافی بڑی یا بہت معمولی نوعیت کی کون کون سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ زمین کی کشش ثقل اس سیارے کی سطح پر ہر جگہ یکساں نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کے درمیانی حصے کی سطح کا تھوڑا سا ہموار ہونا اور مختف علاقوں میں بڑے بڑے پہاڑوں کی موجودگی کی وجہ سے یہ کشش ثقل مختلف خطوں میں مختلف ہوتی ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی کے ماہرین کا ارادہ ہے کہ وہ گروس نامی سیٹیلائٹ کے جمع کردہ ڈیٹا کو ایک ایسے تصوراتی ماڈل کے لیے استعمال کریں گے، جس سے یہ پتہ چلایا جائے کہ اونچی لہروں اور تیز ہواؤں کی عدم موجودگی میں کشش ثقل میں تبدیلیوں کے عالمی سمندروں پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس ماڈل کےتحت Ocean سرکولیشن سسٹم کا اتنی اچھی طرح مطالعہ کیا جا سکے گا، جتنا آج تک ممکن نہیں ہوا تھا۔ اس کے علاوہ اسی ماڈل کے ذریعے گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا میں برف کی بہت موٹی اور وسیع و عریض چادروں کے علاوہ سطح سمندر میں تبدیلیوں کو بھی اچھی طرح سمجھا جا سکے گا۔ یہ تمام موسمیاتی تبدیلیاں ایسے عوامل ہیں، جن پر کرہء ارض کے درجہء حرارت میں اضافے کا عمل براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کی رائے میں زمین کی کشش ثقل میں اتار چڑھاؤ سے متعلق بہتر معلومات زمین کے اندرونی حصے کا بہتر طور پر مطالعہ کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔ اس سیٹیلائٹ کی مدد سے آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے اور زلزلوں کے آنے کے عمل کو بھی ایک طبعی تبدیلی کے طور پر بہتر انداز میں سمجھا جا سکے گا۔
یورپی خلائی ایجنسی کا یہ سیٹیلائٹ مشن سن 2012 ءکے آخر میں اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک