زمین کے 3D یا سہ جہتی ماڈل کی تیاری کا منصوبہ
20 جون 2010"Tandem-X" نامی اِس مصنوعی سیارے کو خلا میں پہنچانے کا فریضہ روس اور یوکرائن کا بنا ہوا ایک کیریئر راکٹ انجام دے گا، جو قازقستان میں بیکانور کے خلائی اسٹیشن سے اپنی پرواز شروع کر ےگا۔ یہ مصنوعی سیارہ اپنی ہی طرح کی بنی ہوئی ایک اور سیٹیلائٹ "Terrasar-X"کے ساتھ مل کر تین سال تک زمین کے گرد چکر لگاتا رہے گا اور ایسا کرتے ہوئے منفرد معلومات جمع کرے گا۔ فضائی اور خلائی سفر کے جرمن مرکز DLR کے مطابق اِن معلومات کی مدد سے بعد ازاں زمین کا ایک تھری ڈی یا سہ جہتی ماڈل تیار کیا جا سکے گا۔ یہ مرکز پیر کی صبح اِس کیریئر راکٹ کی پرواز کا منظر اپنی وَیب سائٹ پر براہِ راست نشر کرے گا۔
"Terrasar-X" نامی سیٹیلائٹ سن 2007ء سے ہی خلا میں ہے اور اعدادوشمار جمع کرنے اور اُنہیں واپس زمین پر بھیجنے میں مصروف ہے۔ اِسی مصنوعی سیارے کی بھیجی ہوئی تصاویر میں ہیٹی میں آنے والے زلزلے کے بعد زمینی پلیٹوں کے اپنی جگہ سے ہٹنے کا بھی مشاہدہ کیا گیا تھا اور اِنہی تصاویر کی مدد سے جرمن صوبے سیکسنی اَنہالٹ کے شہر ناخترشٹیٹ کی معدنی کان کی جگہ پر بڑے پیمانے کے زمینی کٹاؤ کا بھی نظارہ کیا جا سکا تھا۔
یہ دونوں مصنوعی سیارے زمین کے مدار میں اٹھائیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کریں گے اور ایسا کرتے ہوئے کبھی کبھی ایک دوسرے کے اتنا قریب بھی آ جائیں گے کہ درمیانی فاصلہ محض دو سو میٹر رہ جائے گا۔ یوں دونوں سیٹیلائٹس زمین کے کسی ایک ہی حصے کی بیک وقت مختلف زاویوں سے تصاویر اُتار سکیں گی۔ یہ تصاویر تین تا پانچ میٹر تک کے زمینی فاصلے کی بھی صحیح صحیح منظر کشی کر سکیں گی۔ اتنی وضاحت کے ساتھ آج تک کوئی بھی سیٹیلائٹ زمین کی تصویر کشی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
اِن مصنوعی سیاروں کی بھیجی ہوئی معلومات شہروں کی منصوبہ بندی، شعبہء تعمیرات اور زمین کے صحیح استعمال کے لئے یا پھر قدرتی آفات کے دوران معاون ثابت ہو سکیں گی۔ بعد ازاں یہ اعداد و شمار بین الاقوامی سطح پر فروخت کے لئے بھی پیش کئے جائیں گے۔
"Tandem-X" کی پرواز اِس سے پہلے دو مرتبہ منسوخ ہو چکی ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل