ساموآمیں سونامی ،سو سے زائد ہلاکتیں
30 ستمبر 2009ساموآ جزائر پر آنے والے سونامی کے نتیجے میں متعدد افراد کے ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ جزائرامریکی ریاست ہوائی اور نیوزی لینڈ کے درمیان واقع ہیں۔ ساموآ حکام کے مطابق بحرالکاہل میں آنے والے زلزلے سے سمندر میں سونامی لہریں پیدا ہوئیں۔
متعدد سونامی لہروں نے ساموآ جزائر پر زبردست تباہی پھیلا دی۔ سونامی میں ہلاک ہونے والوں کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ تاہم مختلف ذرائع یہ تعداد ایک سو سے زائد بتا رہے ہیں۔ جنوبی بحرالکاہل پر واقع ان جزائر کے سطح سمندر سے نیچے واقع زیادہ تر علاقے زیر آب آ گئے۔ اچانک آنے والا تیز پانی گاڑیوں، لکڑی سے بنے گھروں اور دیگر اشیاء کو اپنے ساتھ بہا لے گیا جبکہ پختہ عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ امریکی ساموآ کے گورنرTogiola Tulfono نے بتایا کہ ابھی تک متعدد جزیروں میں بحران کی صورتحال ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ امدادی کاموں میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بحرالکاہل میں سونامی سینٹر کے ڈائریکٹر چارلس مک کِریڈی کے مطابق لہریں صرف ڈیڑھ میٹر اونچی تھیں لیکن ان کی شدت نے بہت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں ایک جرمن باشندہ بھی شامل ہے۔
ساموآ جزائر بحر الکاہل کے جنوبی حصے میں واقع ہیں۔ ایک آزاد ریاست کے طور پر یہ اقوام متحدہ کا رکن بھی ہے۔ ان کے قریب ہی جزیرہ امریکی ساموآ بھی واقع ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے ساموآمیں متاثرین کے ساتھ ہمدردی اور مالی معاونت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم کیون رڈ نے بھی متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے ساموآ کے دوستوں کو یہ یقین دلایا ہے کہ وہ اس قدرتی آفت کے بعد ہر طرح کے تعاون کے لئے تیا ر ہے۔
بحر الکاہل میں قائم سونامی وارننگ سینٹر نے سونامی کی وارننگ اب واپس لے لی ہے۔ لیکن نیوزی لینڈ اور فی جی کے جزائر کو چوکنا رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی