جرمنی میں حماس کے پرچم پر پابندی پر اتفاق
21 جون 2021جرمن اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کے مطابق گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں عسکری کارروائی کے بعد جرمنی میں یہودیوں پر حملوں سمیت متعدد سامیت مخالف واقعات سامنے آئے تھے۔ جرمنی میں وسیع تر اتحاد پر مبنی وفاقی حکومت نے ملک میں فلسطینی تنظیم حماس کے پرچم پر پابندی پر اتفاق کیا ہے۔ جرمنی میں گزشتہ ماہ اسرائیل مخالفت میں متعدد ایسے واقعات پیش آئے تھے، جو سامیت دشمنی پر مبنی تھے۔
غزہ کی جنگ: ’’گیارہ دن گیارہ سالوں پر بھاری تھے‘‘
حماس کے ساتھ مستقل جنگ بندی، اسرائیلی وزیر خارجہ مصر میں
جرمن حکومت کا موقف
حماس کے پرچم پر پابندی کی تجویز چانسلر میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ سی ڈی یو اور باویریا صوبے میں اس کی ہم خیال جماعت سی ایس یو کے نائب پارلیمانی ترجمان ٹروسٹن فرائی نے کہا، ''ہم نہیں چاہتے کہ دہشت گرد تنظیموں کے پرچم جرمن سرزمین پر لہرائے جائیں۔‘‘
حکومت میں شامل دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) نے اس تجویز پر ابتدا میں دستوری تحفظات ظاہر کیے تھے تاہم بعد میں اس جماعت نے بھی اس تجویز کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ فرائی نے کہا، ''مجھے خوشی ہے کہ ایس پی ڈی بھی ہمارے اس اقدام میں شامل ہو گئی ہے کہ ہم اپنے یہودی شہریوں کو ایک واضح پیغام پہنچائیں۔‘‘
سی ڈی یو کی جانب سے آئندہ انتخابات میں چانسلر کے امیدوار آرمین لاشیٹ نے بھی گزشتہ ماہ جرمنی میں متعدد مقامات پر سامیت دشمن واقعات کے بعد حماس کے پرچم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ غزہ پٹی میں حماس کے خلاف گیارہ روزہ اسرائیلی کارروائی کے تناظر میں متعدد سامیت دشمن واقعات پیش آئے تھے جب کہ ایسے موقع پر حماس کے پرچم لہرائے گئے تھے۔ اس دوران ایک سیناگوگ پر حملہ ہوا، جب کہ اسرائیلی پرچم نذرآتش کیے گئے۔ جرمن حکومت کی جانب سےمشرقِ وسطیٰ میں دیگر اسرائیل مخالف تنظیموں کے حوالے سے بھی اسی طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ گزشتہ برس اپریل میں جرمن وزارت داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ پر پابندی عائد کرنے والے ہے، جب کہ اس تنظیم کا نام دہشت گرد گروہوں میں شامل ہو گا۔
ع ت، ا ا (ویزلی جیمس)