سانحہ موریا کیمپ کی کہانی
موریا مہاجر کیمپ میں مقیم پناہ گزینوں کو آتشزدگی سے پہلے بھی ایک تباہ کن صورتحال کا سامنا تھا۔ اس سانحے کے بعد یورپی یونین کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
موریا کیمپ: آگ کے شعلوں کی نظر
یونانی جزیرے لیسبوس پر واقع پناہ گزینوں کے موریا کیمپ میں بدھ کے روز کئی مقامات پر آگ بھڑک گئی۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ آتشزدگی کسی خاص مقصد کے تحت شروع کی گئی۔
پناہ گزین ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر
موریا کیمپ میں لگنے والی آگ سے پناہ گزین خود کو بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ بہت سے افراد کیمپ کے قریب پہاڑیوں اور جنگلوں کی طرف فرار ہوگئے۔ ہزاروں مہاجرین ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر شب بسر کرنے پر مجبور ہوگئے۔
کیمپ کی ناقص صورتحال
موریا کیمپ کو 2800 افراد کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم، کیمپ میں آگ لگنے کے وقت 12600 پناہ گزین مقیم تھے۔ اس سانحے سے پہلے ہی موریا کیمپ میں صورت حال کو تباہ کن سمجھا جاتا تھا۔
ترکی کے قریب
موریا کیمپ یونان کے تیسرے بڑے جزیرے لیسبوس کے مشرق میں واقع ہے۔ ترکی کے ساحل سے لیسبوس کا فاصلہ تقریباﹰ 15 کلومیٹر ہے۔ اس جزیرے پر لگ بھگ 90000 رہائشی رہتے ہیں۔
انتظار، انتظار اور انتظار
یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدے کے بعد سے پناہ گزینوں کو یونانی جزیرے سے یورپ کے زمینی علاقوں میں منتقل کرنے کی اجازت نہیں۔ کیونکہ، یورپی یونین کے رکن ممالک اس بارے میں متفق نہیں کہ کونسا ملک کتنے مہاجرین کو اپنے ملک میں پناہ کی اجازت دے گا۔
کورونا وائرس بھی پہنچ گیا
مہاجرین کے ہجوم سے بھرے موریا کیمپ میں حفظان صحت کے ناقص نظام، طبی سہولیات کی عدم دستیابی، نسلی تناؤ کے بعد حال ہی میں کورونا کے کیسز بھی سامنے آئے۔ موریا مہاجر کیمپ میں آگ تو اب لگی ہے لیکن وہاں ایک تباہ کن صورت حال پہلے سے تھی۔