سرد موسم یا سخت قوانین؟ مہاجرين کی تعداد ميں واضح کمی
21 دسمبر 2015خبررساں ادارے روئٹرز کی برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دسمبر کے مہینے ميں نصف سے بھی کم تارکین وطن نے جرمنی کا رخ کیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق دسمبر کے مہینے میں روزانہ آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد دو ہزار سے پانچ ہزار کے درمیان رہی۔ اتوار بیس دسمبر کے روز پینتیس سو مہاجرین جرمنی پہنچے جن میں سے تین ہزار آسٹریا کے راستے جرمن صوبے باویریا آئے تھے۔
گزشتہ مہینوں کے برعکس دسمبر کے دوران جرمنی کی وفاقی پولیس نے ایسے تارکین وطن کو بھی رجسٹر اور شمار کرنا شروع کر دیا ہے جو جرمنی کے بجائے دیگر یورپی ممالک میں پناہ کی درخواست دینا چاہتے ہیں۔ رواں ماہ چھ ہزار ایسے مہاجرین بھی جرمنی میں داخل ہوئے ہیں جو ٹرین یا بسوں کے ذریعے سویڈن اور دیگر شمالی یورپی ممالک کے سفر پر روانہ ہوئے۔ اگر ان چھ ہزار تارکین وطن کو شمار نہ کیا جائے تو جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کی تعداد 68000 رہ جاتی ہے۔
وفاقی پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے یہ اعداد شمار جرمن سرحدوں پر واقع رجسٹریشن کے ان مراکز سے لیے گئے ہیں جہاں تارکین وطن کو ابتدائی طور پر رجسٹر کیا جاتا ہے۔ جرمنی کی تمام ریاستیں اپنے علاقے میں آنے والے پناہ گزینوں کے کوائف مرکزی ڈیٹا بیس میں شامل کر دیتی ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے مہینے تک نو لاکھ پینسٹھ ہزار پناہ گزین جرمنی میں رجسٹر ہو چکے تھے۔ یوں جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد دسمبر کے ابتدائی ایام کے دوران ہی دس لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔
مہاجرین کی تعداد میں کمی کی ایک وجہ سردی کی شدت میں اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ خراب موسم کے باعث بحیرہ ایجیئن کا سمندری سفر بھی خطرناک ہو چکا ہے جس کی وجہ سے مہاجرین سمندری راستے سے ترکی سے یونان تک سفر کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
ایک اور ممکنہ وجہ یہ بھی ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران انقرہ حکومت نے بھی اپنے ساحلوں سے یونان جانے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ کمی عارضی ہے یا مستقل۔