سری لنکا میں منشیات کے خلاف متنازعہ کریک ڈاؤن میں وسعت
14 جنوری 2024سری لنکا کی پولیس ’یکتیہ‘ کے نام سے جاری انسداد منشیات کے آپریشن میں اب تک 30 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے اور ایک تازہ بیان میں پولیس نے کہا ہے کہ وہ گرفتار شدگان کی تعداد کو دوگنا سے بھی زیادہ کر دے گی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اس آپریشن پر شدید تحفظات ظاہر کیے گئے ہیں۔
اتوار کے روز پولیس کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ اس آپریشن کے اگلے مرحلے کا آغاز کرنے جا رہی ہے، جس میں 42 ہزار 248 مشتبہ افراد کے گرفتار کیے جانے کا امکان ہے۔ پولیس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’تمام پولیس اسٹیشنز کو چوبیس گھنٹے کام کرنا ہو گا تاکہ تمام مشتبہ افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔‘‘
کیا سری لنکا خود کو معاشی بحران سے باہر نکال سکے گا؟
اس سے دو روز قبل اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں اس آپریشن میں غیر مجاز تلاشیوں، من مانی گرفتاریوں، ناروا سلوک اور تشدد پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے سری لنکن حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس آپریشن پر نظرثانی کرے اور غیر قانونی منشیات کے خلاف کارروائیوں میں انسانی حقوق کی پامالی سے احتراز کرے۔
سری لنکا میں بدھ مت کی تعطیل کے موقع پر ایک ہزار قیدی رہا
فولکر ترک کی ایک ترجمان نے جمعے کے روزکہا تھا، ’’سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر بنا کسی سرچ وارنٹ کے چھاپے مارے ہیں، مشتبہ منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے اور سینکڑوں کو فوج کے زیر انتظام بحالی مراکزمیں بھیج دیا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ٹھیک ہے کہ منشیات کا استعمال معاشرے کے لیے سنگین چیلنج ہے لیکن قانونی طور پر ایسی سختی بھی اس کا حل نہیں ہے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ مشتبہ افراد کا دفاع کرنے والے وکلاء کو پولیس افسران کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ دوسری جانب حکام کو اس بات کا یقین ہے کہ بحر ہند کی اس جزیرہ ریاست کو منشیات کی اسمگلنگ کے لیے ٹرانزٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔
سری لنکا 2026ء تک دیوالیہ پن کا شکار رہے گا، ملکی صدر
افغانستان میں کیمیائی منشیات کی پیداوار اور تجارت میں بے تحاشا اضافہ، اقوام متحدہ
سری لنکا کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کارروائیوں میں اب تک تقریبا 800 کلو گرام منشیات برآمد کی گئی ہیں، جن میں 340 کلو گرام بھنگ اور 70 کلو گرام ہیروئن بھی شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی ایک کارکن امبیکا ستکوناناتھن کہتی ہیں یہ تلاشیاں شواہد پر مبنی نہیں ہیں، ’’بلکہ صرف غریب علاقوں‘‘ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اوربڑے اسمگلروں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل 31 دسمبر کو پولیس نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ آپریشن ’’یکتیہ‘‘ کے دوران ایک ہوٹل میں منشیات کے خلاف چھاپے کے دوران ایک پولیس افسر ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی بھی ہو گیا تھا۔
ف ن / ع ت (اے ایف پی)