سری لنکن کرکٹ ٹیم کا بھارت کے خلاف شاندار پاور پلے
23 اگست 2010اتوار کو سری لنکا کے رنگیری دمبولا انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں بھارتی کرکٹ ٹیم کو ایک اور زوردار شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ روز بھارتی ٹیم صرف 103کے سکور پر آؤٹ ہو گئی اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے یہ سکور 16 ویں اوور میں مکمل کر کے بھارتی ٹیم کی مضبوطی کی دیوار میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ نے بھارتی ٹیم کو 88 کے سکور پر آؤٹ کرکے کرکٹ کی دنیا میں ہلچل پیدا کردی تھی۔
کرکٹ کے مبصرین کا خیال ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی کے سائے تلے ٹیم کے مورال کو تجربات کی بھینٹ چڑھا چکا ہے۔ سری لنکا میں سہ فریقی ٹورنامنٹ میں دوسری مرتبہ بھارتی ٹیم کے ہونہار نوجوان کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کی قلعی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ موجودہ بھارتی ٹیم کو پہلے نیوزی لینڈ اور پھر سری لنکا کے باؤلر کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ وریندر سہواگ، روہت شرما اور یووراج سنگھ کے ساتھ مہندر سنگھ دھونی کے ہوتے ہوئے بھارتی بلے بازی کو کمزور خیال کرنا کسی طور درست نہیں ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارتی بلے باز کھیل کھیل کر تھک رہے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ کوچ گیری کرسٹن کی پلاننگ کے خلاف بھی اندرون خانہ کوئی سازش چل رہی ہے۔
پچاس اوورز کے میچ میں بھارتی ٹیم 33 ویں اوور میں صرف 103 کے سکور پر آؤٹ ہو گئی۔ سری لنکا کے اکیس سالہ میڈیم فاسٹ باؤلر تھیسارا پریرا نے بھارتی بلے بازی کے غبارے سے ہوا نکال دی۔ انہوں نےصرف 28 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جواب میں بھارتی تیز اور سپنر باؤلر کوئی جادو نہ دکھا سکے اور سری لنکا نے ہدف سولہویں اوور کی پہلی گیند پر حاصل کر لیا۔ سری لنکا کے دو کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔
سری لنکا میں جاری سہ فریقی ٹورنامنٹ میں ابھی دو میچ باقی بچے ہیں۔ ایک بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہو گا اور پھر فائنل میچ کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم کا رن ریٹ بہت ہی کم ہے۔ اس کو پچیس اگست کا میچ بہت ہی بڑے فرق سے جیتنا ہو گا اوراسی طرح بھارتی ٹیم فائنل کے لئے کوالیفائی کر سکتی ہے۔ ایک روزہ میچوں میں ٹیموں کی عالمی درجہ بندی میں بھارتی ٹیم کی دوسری پوزیشن کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں شکست سے بھارتی ٹیم امکانی طور پر چوتھی پوزیشن پر پہنچ سکتی ہے۔
بھارتی ٹیم کو کمزور امپائرنگ کی وجہ سے بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ سری لنکا کے دھرم سینا اور پاکستانی اسد رؤف میچ کے امپائر تھے اور کم از کم چار فیصلے ایسے تھے، جن پر انگلیاں اٹھائی جا سکتی ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: عابد حسین