سعودی عرب نے خاشقجی کے قتل پر امریکی رپورٹ مسترد کر دی
27 فروری 2021سعودی عرب نے امریکی خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دیا تھا۔ جمعے کو سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گيا کہ حکام نے اس معاملے میں، "تمام ضروری عدالتی اقدامات کیے تھے۔"
امریکا نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اپنی رپورٹ جمعے کو جاری کی تھی۔ رپورٹ میں محمد بن سلمان کو انٹیلیجنس ایجنسیز اور سکیورٹی فورسز پر جو اختیار حاصل ہیں اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گيا ہے کہ ان کی منظوری کے بغیر وہ اس طرح کا آپریشن انجام نہیں دے سکتے تھے۔
لیکن سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں غلط معلومات شامل ہیں اور اس نے خاشقجی کے قاتلوں پر مقدمہ چلانے کے لیے تمام ضروری عدالتی اقدامات کیے۔ بیان کے مطابق، "سعودی سلطنت کی عدالتوں نے متعلقہ افراد کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے انہیں سزائیں سنائیں اور خود جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے ان سزاؤں کا خیر مقدم کیا تھا۔"
واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ صحافی جمال خاشقجی شہزاد ہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں اور اقتدار پر ان کی گرفت پر نکتہ چینی کے لیے معروف تھے۔ انہیں 2018 میں استنبول میں سعودی عرب کے سفارت خانے کے اندر قتل کر دیا گیا تھا۔ سعودی عرب نے اس قتل کے لیے پانچ افراد کو بیس بیس برس قید کی سزا سنائی تھی۔
امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات
اس قتل پر امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ جاری کرنے سے واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اس قتل میں مبینہ طور پر ملوث 76 سعودی شخصیات پر پابندیاں عائد کرے گا۔ اگرچہ میڈیا کی خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ ان پابندیوں کا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر شاید کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ادھر سعودی عرب نے امریکا کے ساتھ اپنے رشتوں کو، "مضبوط اور پائیدار" بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "یہ شراکت باہمی احترام کی بنیاد پر تقریبا آٹھ عشروں سے فروغ پاتی رہی ہے اور دونوں ممالک کے اداروں نے تمام معاملات میں ان تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے تندہی سے کام کیا ہے۔"
انصاف کے لیے آواز
امریکی انٹیلیجنس کی رپورٹ منظر عام پر آتے ہی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجے چنگیز نے ان کے ایک فوٹو کے ساتھ "جمال کے لیے انصاف" کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کیا۔ اس کے فوری بعد بہت سی معروف شخصیات اور متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس پر اظہار رائے شروع کر دیا اور انصاف کے لیے سعودی عرب کے خلاف مزید اقدام کا مطالبہ سامنے آنے لگا ہے۔
آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'دی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ' نے امریکا اور عالمی برادری سے محمد بن سلمان پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ماورائے عدالت قتل کے معاملات کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مبصر اگنیس کالامارڈ نے بھی امریکا سے محمد بن سلمان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے، "جو افراد جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں ان کو بین الاقوامی اسٹیج سے دور کرنا انصاف کی جانب ایک اہم اقدام ہوگا، اور یہ ممکنہ طور پر پوری دنیا میں مجرموں کے لیے سخت پیغام پہنچانے میں کلیدی اہمیت کا بھی حامل ہوگا۔"
(فرح بہجت) ص ز/ش ج