سلیکٹرز کے رویے سے دلبرداشتہ کرکٹر نے خود کشی کرلی
20 فروری 2018یہ واقعہ پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے ملیر میں پیر اور منگل 20 فروری کی درمیانی شب پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ محمد زریاب پی سی بی انٹر ڈسٹرکٹ انڈر 19 ٹورنامنٹ کے لیے ٹرائلز کے بعد ٹیم میں نام نہ آنے پردلبرداشتہ تھے۔ انہوں نے گلے میں پھندا ڈال کر اپنی جان لے لی۔ گزشتہ سیزن میں محمد زریاب انٹر ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹ میں کراچی کی ٹیم کا حصہ تھے۔
پاکستان کے بڑے شہروں لاہور اور کراچی کی علاقائی ٹیموں میں سلیکشن میں حکام کے غیر پیشہ وروانہ رویوں، اقربا پروری اور سفارش کی شکایات عام ہیں اور نظر انداز کیے جانے والے کھلاڑی کئی بار سخت احتجاج کر چکے ہیں۔ دو برس پہلے کراچی کا ایک کرکٹر ٹیم میں نہ آنے پر میچ کے دوران اسلحہ لیکر نیشنل اسٹیڈیم پہنچ گیا تھا۔ لاہور میں ایک ایسے ہی کھلاڑی نے قذافی اسٹڈیم میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈکوارٹرز کے سامنے آکر اپنی کرکٹ کٹ کو آگ لگا دی تھی۔
محمد زریاب کے والد اور پاکستانی ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عامر حنیف سے جب ڈوئچے ویلے نے رابطہ کیا تو وہ شدت غم سے نڈھال نظر آئے۔ عامر کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی دشمن کے ساتھ بھی نہ ہو۔ وہ بالکل مایوس ہوکرانتہائی اقدام پرمجبور ہوا۔ عامر حنیف کے مطابق زریاب کو زائدالعمر قرار دیے جانے کی مایوسی تھی اور پچھلےکئی دنوں سے اس نے کرکٹ کھیلنا بھی چھوڑدی تھی۔ سابق پاکستانی آل راؤنڈر نے دہائی دی کہ کوچز اور متعلقہ لوگوں کوسوچنا چاہیے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
محمد زریاب کے کلب کوچ عابد سلطان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ زریاب بہت اچھا کھلاڑی اور اوپننگ بیٹسمین تھا اور سب لوگ اس کی جدائی پر دکھی ہیں۔
شہر میں کرکٹ کے نگران ادارے کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن، کے سی سی اے ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین آصف علی خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’یہ افسوسناک واقعہ ہے لیکن ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ہم بے اختیار ہیں۔ کوچز سے لے کر سلیکٹرز تک کی تعیناتی پاکستان کرکٹ بورڈ خود کر رہا ہے۔ ہرطرف من مانی کی جا رہی ہے کرکٹ بورڈ کا ایک ڈاکٹر آتا ہے اور کھلاڑیوں کو کسی خاص وجہ کے بغیر زائد العمر قرار دے کر چلا جاتا ہے۔‘‘ آصف علی نے کہا کہ پی سی بی نا تو کراچی کرکٹ میں الیکشن کرا رہا ہے اور نہ ہی ایڈہاک کمیٹی کو اختیارات دینے کو تیار ہے۔
دریں اثنا جب پاکستان کرکٹ بورڈ کا موقف جاننے کے لیے ڈوئچے ویلے نے پی سی بی کے صدر دفتر قذافی اسٹیڈیم لاہور سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ بورڈ کے تمام اعلیٰ افسران اور ذمہ داران پاکستان سپرلیگ کی افتتاحی تقریب میں شریک ہونے کے لیے دبئی روانہ ہو چکے ہیں۔
محمد زریاب کے والد عامرحنیف نوے کی دہائی میں پاکستان کی جانب سے پانچ ایک روزہ میچ کھیل چکے ہیں۔ دائیں ہاتھ سے میڈیم پیس باؤلنگ کرنے والے عامر حنیف اس دور میں ٹیم کا حصہ بنے جب وسیم اکرم، سعید انور، انضمام الحق اورعبدلقادر جسیے کھلاڑیوں کی موجودگی میں پاکستان کی نمائندگی کرنا آسان نہ تھا۔