سمندر میں بہہ جانے والے تیل کی مالیت 29 ملین ڈالر
28 مئی 2010امریکی حکام کے مطابق سمندری پانی میں شامل ہو جانے والا تیل BP کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تیزی سے امریکی ساحلوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔
نئے اندازوں کے مطابق روزانہ بنیادوں پر 12 ہزار تا 19 ہزار بیرل تیل خارج ہو کر پانی میں شامل ہو رہا ہے جبکہ برٹش پٹرولیم نے یہ اندازہ پانچ ہزار بیرل یومیہ کی شرح سے لگایا تھا۔ ان اعداد وشمار کے مطابق اب تک 18.6 ملین ڈالر سے لے کر 29.5 ملین ڈالر مالیت تک کا خام تیل پانی میں بہہ چکا ہے۔ اس سے قبل 1989 میں الاسکا میں پیش آنے والے Exxon Valdez کے حادثے میں 11 ملین ڈالر مالیت کا تیل پانی کی نذر ہوگیا تھا۔
برٹش پٹرولیم نامی کمپنی کا کہنا ہے کہ ابھی مزید قریب 24 گھنٹوں تک آپریشن ’ٹاپ کِل‘ جاری رہے گا اور اس کے بعد ہی ممکنہ مثبت نتائج کا کسی حد تک درست اندازہ لگایا جا سکے گا۔ امریکی حکام کے مطابق اگرچہ 20 اپریل سے شروع ہونے والے تیل کے اس اخراج کے بعد سے اب تک پہلی مرتبہ کوئی اچھی خبر سننے میں آئی ہے، تاہم جو مادی، مالی اور ماحولیاتی نقصان ہوچکا ہے، اسے بروقت روکنے کے سلسلے میں اب بہت دیر ہو چکی ہے کیونکہ اب ’پانی پل کے نیچے سے گذر چکا ہے۔‘
بی پی کے زیر انتظام تیل کے اس متاثرہ اور زیر سمندر کنویں کو بند کرنے کے لئے اگرچہ ’ٹاپ کِل‘ نامی تکنیک کی مدد سے مزید بہت زیادہ خام تیل اب خلیج میکسیکو کے پانیوں میں شامل نہیں ہو رہا لیکن اس المیے سے انکار ممکن نہیں کہ اب تک لاکھوں گیلن خام تیل وسیع و عریض سمندری رقبے کو آلودہ کر چکا ہے۔
اس معاملے کی نزاکت جانتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما بھی اپنی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس میں دس ماہ بعد کوئی پریس کانفرنس بلانے پر مجبور ہو گئے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اس واقعے سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ تیل کی صنعت سے وابستہ کمپنیوں اور ان کی کارکردگی پر نظر رکھنے والے حکومتی اداروں کے درمیان بدعنوانی کی بنیاد پر قائم تعلقات کی وجہ سے صحیح نگرانی نہیں کی جا رہی۔
امریکی صدر نے چھ ماہ تک گہرے پانیوں میں تیل کی تلاش کے نئے ٹھیکے نہ دینے کے ساتھ ساتھ الاسکا اور ورجینیا کے حساس ساحلی علاقوں میں تیل کی فروخت کے بعض پرمٹ بھی منسوخ کرنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
باراک اوباما نے برٹش پٹرولیم کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے تیل کے رساؤ کے ماحول اور معیشت پر پڑنے والے انتہائی منفی کو کم تر شدت کے واقعات ثابت کرنے کی کوششوں کا ذمہ دار بھی ٹہرایا۔
امریکہ میں لوئیزیانا کے ساحل کی سو میل طویل پٹی اس تیل کی وجہ سے آلودہ ہوچکی ہے۔ خطرہ ہے کہ حکام وہاں بسنے والے ناپید ہو جانے کے خطرے سے دوچار چند خاص نسل کے پرندوں اور دوسرے جانداروں کے لئے کوئی نئی آماجگاہ تلاش کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
تحفظ ماحول کے لئے سرگرم حلقے بی پی اور امریکی حکومت دونوں کو ہی مورد الزام ٹہراتے ہیں کہ انہوں نے فوری طور پر قابو پانے کے بجائے اس مسئلے کے انتہائی شدید نوعیت کا حامل ہو جانے تک بہت وقت ضائع کیا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک