1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر کے بعد اب صحرا نے مہاجرین کو نگلنا شروع کر دیا

عاصم سليم16 جون 2016

مغربی افريقی ملک نائجر سے الجزائر جانے کی کوشش کے دوران چونتيس مہاجرين ريگستان ميں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کی لاشيں گزشتہ ہفتے برآمد ہوئيں۔ اس خطے کے ہزاروں پناہ گزين الجزائر سے ہوتے ہوئے يورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1J80G
Niger Ténéré-Wüste
تصویر: Imago/Alimdi

خبر رساں ادارے اے ايف پی کی نائجر کے دارالحکومت نيامے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتايا ہے کہ ہلاک ہونے والے مہاجرين کی لاشيں گزشتہ ہفتے ملی تھيں۔ نائجر کی وزارت داخلہ نے اس واقعے کی تصديق کرتے ہوئے اپنے بيان ميں کہا، ’’چونتيس افراد، جن ميں پانچ مرد، نو عورتيں اور بيس بچے شامل تھے، صحارا ريگستان پار کرنے کے کوشش کے دوران ہلاک ہو گئے۔‘‘ بيان کے مطابق ان مہاجرين کو انسانوں کے اسمگلروں نے صحرا ميں تنہا چھوڑ ديا تھا۔ تاحال صرف دو افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جن کا تعلق نائجر ہی سے ہے۔

حاليہ برسوں ميں مالی اور نائجر کے علاوہ خطے کے کئی ديگر ملکوں کے ہزارہا پناہ گزينوں نے الجزائر ہجرت کی ہے۔ قبل ازيں ليبيا ان افريقی ممالک کے پناہ گزينوں کی اولين ترجيح ہوا کرتا تھا تاہم سابق رہنما معمر قذافی کی اقتدار سے عليحدگی اور ہلاکت کے بعد سے يہ ملک انتشار کا شکار ہے۔ نتيجتاً کئی افريقی رياستوں سے تعلق رکھنے والے مہاجرين الجزائر کا رخ کرتے ہيں، جہاں سے پھر وہ يورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ غير قانونی ہجرت روکنے کے ليے نائجر اور الجزائر کی حکومتوں کے مابين طے پانے والے ايک معاہدے کے نتيجے ميں گزشتہ برس الجزائر نے سات ہزار پناہ گزينوں کو واپس نائجر روانہ کر ديا تھا۔

حاليہ برسوں ميں مالی اور نائجر کے علاوہ خطے کے کئی ديگر ملکوں کے ہزارہا پناہ گزينوں نے الجزائر ہجرت کی ہے
حاليہ برسوں ميں مالی اور نائجر کے علاوہ خطے کے کئی ديگر ملکوں کے ہزارہا پناہ گزينوں نے الجزائر ہجرت کی ہےتصویر: Reuters/Akintunde Akinleye

مہاجرين کی لاشيں ملنے کے اس تازہ واقعے کے بارے ميں بات کرتے ہوئے ايک مقامی سکيورٹی ذرائع نے بتايا کہ نائجر اور الجزائر کے درميان ’اسامارا‘ نامی ايک سرحدی گزر گاہ کے قريب يہ ہلاکتيں ممکنہ طور پر پياس کے سبب ہوئيں۔ اس خطے ميں درجہ حرارت بياليس ڈگری سينٹی گريڈ تک پہنچ سکتا ہے اور مٹی کے طوفان بھی آتے رہتے ہيں۔

يورپ نے حال ہی ميں افريقہ سے ہونے والی غير قانونی ہجرت پر توجہ دينا شروع کی ہے۔ يورپی کميشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے پيش کردہ تجاويز ميں افريقہ ميں ساٹھ بلين يورو کی اضافی سرمايہ کاری کرنے کا مشورہ ديا گيا ہے۔ يہ مجوزہ سرمايہ کاری ايتھوپيا، نائجر، نائجيريا، مالی، سينيگال، لبنان اور اردن ميں کی جانا ہے کيونکہ يہی وہ ممالک ہيں، جہاں سے يورپ کی جانب ہجرت ہوتی ہے۔ کميشن نے اعلیٰ تعليم و تربيت يافتہ افراد کو يورپ آنے کے قانونی راستے فراہم کرنے کے ليے ’بليو کارڈ اسکيم‘ کو بھی وسيع تر پيمانے پر لانچ کرنے کا کہا ہے۔ ان تمام تر اقدامات کا مقصد چھوٹی چھوٹی غير معياری کشتيوں پر خطرناک سمندری راستوں کے ذريعے يورپ کی طرف ہونے والی غير قانونی ہجرت کو روکنا ہے۔