سوئٹزرلینڈ میں خواتین کی حکمرانی
23 ستمبر 2010سوئس پارلیمان نے کابینہ کی دو خالی نشستوں میں سے ایک کے لئے خاتون امیدوار کا انتخاب کر کے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی کابینہ میں خواتین کو اکثریت دلوا دی ہے۔ بدھ کے دن پچاس سالہ سوشل ڈیموکریٹ زیمونیٹا سَومارُو نے سات ارکان پر مشتمل سوئس کابینہ میں چوتھی خاتون رکن ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق سن 1971ء میں حاصل ہوا تھا جبکہ وہاں پہلی خاتون وزیر کے انتخاب میں مزید 13 سال کا وقت لگا تھا۔ سوئس حکومت کی طرف سے اس اقدام کے بعد دارالحکومت بیرن میں واقع ایک تحقیقی ادارے سے وابستہ ماہر سماجیات Georg Lutz نے کہا، ’اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ صنفی برابری کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ سوئس وفاقی کابینہ میں خواتین کو اکثریت حاصل ہونے سے حکومت کی موجودہ پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ موجودہ حکومت کی ساکھ مزید بہتر ہوگی۔
سوئٹزرلینڈ میں سیاسی مبصرین نے وفاقی کابینہ میں خواتین کو اکثریت دینے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ایک سیاسی تجزیہ نگار لوکاس گڈبر نے صارفین کے حقوق کی ایڈوکیٹ سَومارُو کے چناؤ پر کہا، ’وہ تمام پارٹیوں کے لئے قابل اعتماد ہیں، وہ نہ تو فیمینسٹ ہیں اور نہ ہی ان کے نظریات بائیں بازو کی سیاست سے مماثلت رکھتے ہیں۔’
سَومارُو کو ان ہی کی پارٹی کے سینئر اہلکارمورٹس لاؤاین بیرگر کی جگہ کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ پندرہ سال سے حکومت میں رہنے کے بعد ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔ لاؤاین بیرگر کے پاس ٹرانپسورٹ اورماحولیات کی وزارت تھی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ سَومارُو کو کون سی وزارت دی جائے گی۔ حکام کے مطابق آئندہ ہفتے میں ہونے والی ایک میٹنگ کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ وہ کونسا قلمدان سنبھالیں گی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل