سونے کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمت
4 اگست 2011گزشتہ کئی برسوں سے سونے کی قیمت میں تبدیلی کا رخ صرف ایک ہی سمت میں تھا، اوپر کی طرف۔ کہتے ہیں کہ یہ دھات بحرانی حالات میں اور بھی زیادہ خریدی جاتی ہے۔ جرمن فلسفی گوئتھے نے فاؤسٹ میں لکھا ہے’’ ہر کسی کو سونے کی تلاش ہے اور ہر چیز کا انحصار سونے پر ہی ہے۔ ہم غریبوں کے لیے بھی‘‘۔ یہ بات آج بھی حقیقت ہے۔ حالانکہ سونا صرف رکھا رہتا ہے، اس پر کوئی سود نہیں ملتا، وہ چوری بھی ہوسکتا ہے اور خام حالت میں اس کی وُقعت بھی قدرے کم ہوتی ہے۔ فرینکفرٹ میں ایک نجی بینک میٹزلر کے مالک فریڈرش فان میٹزلر کہتے ہیں کہ دیکھنے میں بہت تھوڑا دکھائی دینے والے ایک اونس سونے کی قیمت دن بہ دن بہت زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔’’ بحرانی حالات میں سونے کی قدر اور بھی بڑھ جاتی ہے اور آج کل بھی اگرمتعدد ممالک کے مالی حالات پر نظر ڈالی جائے تو صورتحال کچھ اسی طرح کی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یورپ میں قرضوں کے بحران کے باعث خوف اور امریکہ میں غیرمستحکم سیاسی حالات کی وجہ سے زیادہ تر تاجروں نے اپنی تجوریوں میں سونا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ دنیا بھر میں سونے کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔ صرف جنوبی افریقہ میں دو لاکھ سے زائد کان کن بے روز گار ہو چکے ہیں۔ 2000 ء میں ایک اونس سونے کی قیمت 272 ڈالر تھی۔ گیارہ سمتبر2001ء کے حملوں کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی۔ کساد بازاری سے بچنے کے لیے سونے کی بہت بڑی مقدار مارکیٹ میں پہنچ گئی لیکن پھر بھی مالی منڈیوں کو زبردست نقصان اٹھانا پڑا۔ سود کی شرح کم ہو گئی، اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بڑھ گئیں اور امریکہ میں جائیداد کی خرید و فروخت کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے بعد سونے کے قیمت ایسی بڑھنا شروع ہوئی کہ یہ رجحان ابھی بھی جاری ہے۔ جرمنی کے کامرس بینک کے ایک ماہر اوئےگن وائن بیرگ کا کہنا ہے کہ آج اگرکوئی ایک اونس سونا خرید کراپنی تجوری میں رکھنا چاہیے تو اسے سولہ سو ڈالر تک ادا کرنا پڑتے ہیں۔ یہ قیمت دو برس پہلے کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سونا آج کل طاقت کا ستون بنا ہوا ہے۔’’میرے خیال میں جب تک پورپ اورامریکہ کے مالی مسائل حل نہیں ہوتے، سونے کی قیمت میں اضافے کا رجحان جاری رہے گا۔‘‘
موجود ہ حالات میں سونا صرف افراط زر سے بچنے اور ڈالر کے مقابلے میں ہی نہیں استعمال ہو رہا بلکہ یہ ایک کرنسی کا روپ دھار چکا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سونا ایک دھات ہونے کے باوجود اس وقت ایک ایسی کرنسی بن چکا ہے، جو دنیا کی دو بڑی کرنسیوں ڈالر اور یورو کی قدر میں مسلسل کمی بیشی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
رپورٹ: رولف وینکل/عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک