EU Mag
6 اگست 2008جرمنی میں اس وقت سو گرام سونے کی قیمت تقریباٍ دو ہزار یورو ہو گئی ہے۔ اس وجہ سے جرمن باشندوں کے اندر ایک نیا رُجحان دیکھنے میں آرہا ہے۔ وہ پُرانے سونے کو ببیچ کر پیسہ بنا رہے ہیں۔ اکثرجرمن باشندے اپنی الماریوں کی درازوں اپنی تجوریوں اور سکے جمع کرنے والے گلوں کے اندر سالوں سے پڑی اشیاء کی تلاشی لیتے ہیں۔ اس اُمید پر کہ شائد ان میں نانی دادیوں کے زمانے کی رکھی ہوئی کوئی سونے کی انگوٹھی، کوئی سونے کی زنجیر یا کسی قیمتی دھات کا بنا ہوا کوئی بروچ ہی نکل آئے۔ یہاں تک کہ جرمنی میں سناروں کے پاس اکثر لوگ سونے کے بنے ہوئے دانت بیچنے آ رہے ہیں۔
جرمن دارلحکومت برلن کے قلب میں ایک شاہراہ پرسونے کی خرید و فروخت کی ایک مشہور دکان کے مالک نے صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ جب بھی سونے کے بھاؤ میں ہوش رباء اضافہ ہوتا ہے تو ہمارے پاس کئی کئی دن گاہکوں کی قطاریں لگی ہوتی ہیں۔ جرمنی میں سناروں کا عام خیال یہ ہے کہ سونے کی روز بروز چڑھتی ہوئی قیمتوں نے اس قیمتی دھات کوعوام میں زیادہ مقبول بنا دیا ہے۔ کیونکہ سونا نہ صرف امیروں اور بہت زیادہ پیسے والوں کے لئے ایک قیمتی سرمایہ ہے بلکہ مالی طور پر کمزور طبقے کے لئے بھی اس کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
برلن میں سنار کی دکان کے بہت سے مالکین بتاتے ہیں کہ اس شہر میں سونا جمع کرنے والے ایسے بہت سے داناء لوگ ہیں جنہوں نے سرد جنگ کے دور میں سونا جمع کیا ۔ کیونکہ اس سرمائے کو آسانی سے چھپایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے نا تو بڑی جگہ چاہئیے ہوتی ہے نا ہی اسے لازمی طور پر بینک میں رکھنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ویسے بھی منقسم جرمنی کے مغربی حصے میں آباد باشندوں کوGDR یعنی جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک کے دور میں یہ ڈر تھا کہ کسی بھی وقت برلن پر مشرقی بلاک حاوی ہو سکتا ہے اور اس صورت میں انکا تمام مال و متاع ضبط کر لیا جائے گا۔
اس وقت جو لوگ سونا بیچ رہے ہیں ان میں زیادہ ترعمر رسیدہ جرمن یاشندے ہیں۔ انھوں نے یہ سونا اسیّ کےعشرے کے آغازمیں یا اس سے بھی پہلے خریدا تھا تب سے زیادہ ترگولڈ بارز اور خالص سونے کے سکوں کا رواج تھا۔
جب جرمن باشندے سونے کے دانتوں کو جوہری کے ہاتھوں نہیں بیچ پاتے تو وہ انہیں Dentist یا دانتوں کے ڈاکٹر کے حوالے کر دیتے ہیں کیونکہ دانتوں کے ڈاکٹرز ان دانتوں کو بیچ کر حاصل ہونے والی رقم اپنی جیبوں میں نہیں ڈالتے بلکہ یہ اسے کسی نیک مقصد کے لئے بطورعطیہ دے دیتے ہیں۔
جہاں جرمنی میں کافی لوگ سونے کے پرانے زیورات یا سونے کی بنی دیگر اشیاء کو اچھے داموں بیچنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہاں اکثر خواتین خود کو اپنے پرانے سونے کے زیورات وغیرہ سے دور نہیں کرنا چاہتیں۔ کیونکہ ان کا ان زیورات سے کوئی نہ کوئی جذباتی لگاؤ ہوتا ہے۔ جرمنی میں معمر خواتین سونے کے بھاری زیورات پہنا کرتی ہیں جبکہ نوجوان اور کم عمر خواتین میں پتھروں سے بنے ہوئے زیورات اور ہلکی پھلکی فیشن جیولری کا رواج ہے۔ جرمنی جیسے اقتصادی طور پر مضبوط اور ترقیافتہ ملک میں بھی لوگوں کے پہننے اور اوڑھنے کے طور طریقوں سے انکے طبقوں کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ سونے کے بھاری زیورات پہنے والی عورتوں کے لئے یہ ایک Status Symbol کی حیثیت رکھتا ہے۔