1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن میں مہاجرین کے مراکز پر حملے، تین مشتبہ افراد گرفتار

عابد حسین
3 فروری 2017

سویڈش پولیس نے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے ایک سینٹر پر حملے کرنے کے شبے میں 3 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ دوسری جانب یورپ بھر میں دائیں بازو کے انتہاپسندوں میں اجانب دشمنی اور مہاجرین کے خلاف تشدد اور نفرت کا رویہ بڑھ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2WvKD
kopenhagen terror attentäter dänemark synagoge kulturzentrum anschläge
تصویر: reuters

سویڈن کی سکیورٹی پولیس نے اس کی تصدیق کی ہے کہ ایسے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ حالیہ ایام میں کیے گئے تین بم حملوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ ان بم حملوں میں مہاجرین کے مراکز اور بائیں بازو کے ایک بُک اسٹور کو ہدف بنایا گیا تھا۔

بک شاپ پر حملہ گزشتہ برس نومبر میں کیا گیا تھا۔ کتابوں کی یہ دوکان سویڈن کے جنوبی شہر گوتھن برگ میں واقع ہے۔ بک شاپ پر کیے گئے حملے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔ مہاجرین کے مراکز پر حملے رواں برس پانچ اور پچیس جنوری کو کیے گئے تھے۔ پانچ جنوری کے حملے میں ایک شخص شدید زخمی ہوا تھا جبکہ پچیس جنوری کا نصب کردہ بم پھٹنے سے قبل ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔

Schweden Polizei Uppsala
سویڈن کی سکیورٹی پولیس نے مہاجرین مراکز پر حملے کے شبے میں تین افراد کو حراست میں لیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Lundahl

سکیورٹی پولیس کے مطابق ایک گرفتار ہونے والا مبینہ حملہ آور تینوں حملوں میں ملوث ہے۔ اس کے بارے میں یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ وہ ان تمام حملوں کا ماسٹر مائنڈ یا بقیہ ملزمان کو ترغیب دینے والا بھی ہو سکتا ہے۔ دوسرے دو گرفتارشدگان پر پچیس جنوری کو نصب کیے گئے بم کی کارروائی میں شریک ہونے کا الزام ہے۔

سویڈش میڈیا کے مطابق تین گرفتار شدگان میں کم از کم ایک مبینہ ملزم کے نیو نازی گروپوں کے ساتھ روابط کا معلوم ہوا ہے۔ سویڈش سکیورٹی پولیس نے تینوں مشتبہ ملزمان کے گرفتار ہونے کی تصدیق تو ضرور کی لیکن ان کے بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کی ہیں۔

مہاجرین کی آبادکاری میں سویڈن کو یورپی یونین  اور رہنما قدر کی نگاہ  سے دیکھتے ہیں کیونکہ اِس ملک میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار غیرملکی مہاجرین کو پناہ دی گئی ہے۔ پناہ دینے کے اِس عمل کے بعد اب سویڈش حکومت نے امیگریشن قوانین کو انتہائی سخت کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بارڈر کنٹرول کے قوانین میں بھی انتہائی شدت پیدا کر دی گئی ہے۔