1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتاٹلی

وینس میں گاڑی نہیں چلتی، نہروں کی تہہ میں ٹائر کیسے پہنچے؟

31 مارچ 2024

سیر و سیاحت کے لیے اٹلی کا رخ کرنے والے بین الاقوامی سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل وینس کا مشہور زمانہ شہر بھی ہے۔ لیکن اس شہر کی بےشمار پلوں والی نہروں کی تہہ میں ٹنوں کے حساب سے عجیب و غریب کوڑا کرکٹ بھی پایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4eE6Q
مال بردار کشتینوں کی ایک گودی: وینس شہر میں مال برداری بھی کشتیوں ہی کے ذریعے کی جاتی ہے
مال بردار کشتینوں کی ایک گودی: وینس شہر میں مال برداری بھی کشتیوں ہی کے ذریعے کی جاتی ہےتصویر: Straubmeier/picture alliance/nordphoto

اٹلی کے شہر وینس کی سیر اور وہاں نہروں میں چلنے والی 'گنڈولا‘ نامی کشتیوں میں سفر، یہ خوبصورت تجربات ہر سال کئی ملین سیاحوں کے اس شہر کی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ لیکن وینس کی نہروں کی تہہ میں کس قسم کا اور کتنا زیادہ کوڑا کرکٹ موجود ہوتا ہے، اس کا اندازہ ابھی حال ہی میں ایک رپورٹ سے ہوا، جس میں ماحولیاتی صفائی کی ایک طویل مہم کا میزانیہ پیش کیا گیا۔

نہروں کی صفائی کی پانچ سالہ مہم

یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے شہر وینس کی نہروں کی تہہ سے کوڑا کرکٹ نکالنے کی ایک مہم اس شہر کی بلدیاتی انتظامیہ اور تحفظ ماحول کے لیے سرگرم ایک تنظیم کی مدد سے 2019ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس مہم کا نام ''گنڈولیئری‘‘ رکھا گیا تھا، جس کا مطلب ''گنڈولا کشتی چلانے والا ملاح‘‘ ہوتا ہے۔

مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار

وینس میں ہر سال کشتیوں پر نکالا جانے والے کارنیوال کا جلوس
وینس میں ہر سال کشتیوں پر نکالا جانے والے کارنیوال کا جلوستصویر: Guglielmo Mangiapane/REUTERS

اس ماحولیاتی مہم کے اب تک کے نتائج پر مشتمل اطالوی شہر ٹیورین سے چھپنے والے معروف اخبار ''لا سٹامپا‘‘ نے اسی ہفتے لکھا کہ اس مہم کے دوران درجنوں غوطہ خوروں نے وینس کی نہروں کی تہہ سے جو کوڑا کرکٹ باہر نکالا، اس کا وزن 18 ٹن سے بھی زیادہ بنتا ہے۔

بڑھتی سیاحتی سرگرمیوں سےنمٹنے کے لیے اٹلی کے اقدامات

اس عرصے میں درجنوں غوطہ خوروں نے وقفے وقفے سے وینس کی نہروں کی صفائی کی تقریباﹰ 20 مہمات مکمل کیں۔ اس دوران انہیں زیر آب کچرے کے طور پر جو کوڑا سب سے زیادہ ہاتھ لگا، وہ گاڑیوں کے پرانے ٹائر تھے، جن کی تعداد تقریباﹰ 1600 بنتی تھی۔

اتنے زیادہ ٹائر کہاں سے آئے؟

'لا سٹامپا‘ کی رپورٹ کے مطابق وینس شہر کی نہروں میں چلنے والی ہزاروں گنڈولا کشتیوں کو روزانہ استعمال کے بعد رات کے وقت انہی نہروں کے کنارے چھوٹی چھوٹی گودیوں میں رسیوں کے ساتھ دیواروں سے باندھنے کے لیے عام طور پر وہ پرانے ٹائر استعمال کیے جاتے ہیں، جو کناروں پر نصب کیے ہوئے ہوتے ہیں۔

وینس شہر کی پہچان، ایک گنڈولا کشتی اور اس میں بیٹھے ہوئے سیاح
وینس شہر کی پہچان، ایک گنڈولا کشتی اور اس میں بیٹھے ہوئے سیاحتصویر: Pond5 Images/IMAGO

وینس: دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا بم ملنے کے بعد شہر بند

یہ ٹائر مسلسل استعمال کے بعد کئی بار اپنی جگہوں سے ڈھیلے ہو کر نیچے پانی میں گر جاتے ہیں۔ کئی برس تک نہ کی جانے والی صفائی کے باعث غوطہ خوروں کو جو 1600 پرانے ٹائر ملے وہ اسی طرح پانی میں گر گئے تھے۔

نہروں کی تہہ سے اور کیا کیا کچھ نکلا؟

وینس کی بلدیاتی انتظامیہ اور 'گنڈولیئری‘ نامی مہم کے منتظمین کے مطابق نہروں کی تہہ میں صفائی کرنے والے غوطہ خوروں نے جو دیگر بہت سا کوڑا کرکٹ پانی سے نکالا، اس میں ایک سکوٹر، شاپنگ کے لیے استعمال ہونے والی کئی ٹرالیاں، ایک ٹیلی وژن، ایک ایئر کنڈیشنر، ایک کموڈ اور ہزاروں کی تعداد میں شیشے کی خالی بوتلیں بھی شامل تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر بیئر یا پانی کی بوتلیں تھیں۔

وینس شہر کی عالمی سطح پر پہچان وہاں کی بہت سی نہریں اور ان پر بنے بےشمار پل بھی ہیں
وینس شہر کی عالمی سطح پر پہچان وہاں کی بہت سی نہریں اور ان پر بنے بےشمار پل بھی ہیںتصویر: Luca Ponti/IPA/picture alliance

اس کے علاوہ غوطہ خوروں کو پانی سے چند ایسے بظاہر نئے سمارٹ فون بھی ملے، جو گنڈولوں میں بیٹھ کر اس شہر کی سیر کے دوران بظاہر تصویریں بناتے ہوئے سیاحوں کے ہاتھوں سے پانی میں گر گئے تھے۔

اٹلی: وینس میں بدترین سیلاب کے بعد ایمرجنسی نافذ

ماحولیاتی صفائی کی مہم کے منتظمین کے مطابق وینس میں آبی آلودگی کا سبب بننے والے اس کوڑے کرکٹ کا مجموعی وزن تقریباﹰ 18 ٹن بنتا تھا۔

م م / ع ا (کے این اے، لا سٹامپا)