1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے جرمن شہریوں کا انخلا

10 جون 2013

جرمن میں سیلاب سے متاثرہ مشرقی علاقوں میں صورتِ حال مزید خراب ہو گئی ہے۔ دریائے ایلبے پر قائم ایک ڈیم ٹوٹ گیا ہے جبکہ حفظِ ماتقدم کے طور پر شہریوں کو شہر ماگدے برُگ چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/18man
تصویر: picture-alliance/dpa

دریائے ایلبے میں پانی کی سطح 7.48 میٹر کی ریکارڈ تک بڑھ چکی ہے جو نارمل سطح سے پانچ میٹر زیادہ ہے جبکہ 2002ء کے تباہ کُن سیلاب کے مقابلے میں بھی زیادہ ہے۔

اس صورتِ حال میں تقریباﹰ 23 ہزار افراد کو ماگدے بُرگ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شہری انتظامیہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ خطرے کے پیش نظر لوگوں کو علاقہ چھوڑنا ہو گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ماگدے بُرگ کے جنوب میں آکین کے علاقے کے گرد قصبوں اور دیہات سے آٹھ ہزار سے زائد افراد کو بسوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

ماگدے بُرگ کے جنوب میں دریائے ایلبے اور دریاے زالے کے سنگم پر قائم ایک ڈیم پانی روک نہیں پا رہا۔ اس کے ایک پشتے میں بھی نقص پیدا ہو گیا ہے جبکہ ایک کرائسس یونٹ کا کہنا ہے کہ پانی کی بلند سطح پشتوں پر مزید دباؤ ڈالے گی۔

جرمن صدر یوآخم گاؤک نے اتوار کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا ہے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا: ’’اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے مسائل سے نمٹنا باقی ہے۔‘‘

Hochwasser Deutschland Meißen 09. Juni 2013 Gauck besucht Hochwasserregion
جرمن صدر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیاتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن ریاستوں تھورنگیا، سیکسنی اور باوریا میں پیر کو مزید بارشیں متوقع ہیں۔

جرمن اخبار لائپزگر فوکس سائٹنگ نے اپنی اتوار کی اشاعت میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکومت اس ہفتے ایک کرائسس سمٹ کا اہتمام کرے گی۔ اس اجلاس میں اس موضوع پر بات چیت کی جائے گی کہ صوبائی حکومتیں اور وفاق سیلاب کے تناظر میں ہونے والے نقصان میں کتنا حصہ ملائیں گے۔

دوسری جانب جرمنی میں ذرائع ابلاغ کے متعدد اداروں نے بتایا ہے کہ انہیں ایک خط موصول ہوا ہے جس میں دریائے ایلبے پر قائم ڈیمز اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ مشرقی ریاست سیکسنی انہالٹ کے وزیر داخلہ ہولگر شٹالکنیخٹ نے کہا ہے کہ اس خط کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔

دریائے ڈنیوب میں پانی کی بلند سطح کے باعث ہنگری کا دارالحکومت بوڈا پیسٹ بھی سیلاب کے خطرے سے دو چار ہے۔ جرمنی اور یورپ کے دیگر ملکوں میں سیلاب کے باعث کم از کم 18 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ng/aba(Reuters, AFP, dpa, AP)