سیلفی لیتے ہوئے پاکستانی نوجوان ٹرین کے نیچے آکر ہلاک
15 دسمبر 2015بتایا گیا ہے کہ 22 سالہ جمشید خان کو یہ حادثہ راولپنڈی میں پیش آیا اور یہ نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ حکام کے مطابق ڈوک رتا کا رہائشی یہ لڑکا ریلوے کے محکمے سے وابستہ تھا اور پٹریوں پر کھڑے ہو کر اپنے فون کے ذریعے سامنے سے آنے والی تیز رفتار ٹرین کی تصویر کھینچنے کی کوشش میں تھا۔
ریسکیو کے محکمے سے وابستہ ایک سینیئر افسر دیبا شہناز نے بتایا، ’’جمشید خان راولپنڈی کے علاقے ڈوک رتا کا رہائشی تھا اور وہ سیلفی لیتے ہوئے ٹرین کی ٹکر سے ہلاک ہو گیا۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ تیز رفتار ٹرین نے اس نوجوان کو کچل دیا اور وہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گیا۔
ایک مقامی پولیس اہلکار نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے، تاہم کہا ہے کہ اس نوجوان کے والد نے اس بات کو رد کیا ہے کہ ان کا بیٹا ٹرین ٹریک پر سیلفی لیتے ہوئے ہلاک ہوا۔
پولیس کے مطابق، ’’جمشید خان کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا پٹریاں پار کرتے ہوئے ٹرین کے حادثے میں ہلاک ہوا۔‘‘
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ریلوے کے محکمے میں بطور معاون (ہیلپر) کام کیا کرتا تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ سیلفی پاکستان میں ایک نہایت مقبول ہوتا رجحان ہے اور نوجوان نسل فیس بک اور سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس پر خود اپنے ہاتھ سے لی گئی اپنی تصاویر پوسٹ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔