شارک مچھلیوں کی حسيات، نئی تحقيق
3 مارچ 2011لیکن اب ایک نئی تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ شارک مچھلی کی چند قسمیں بہت طویل فاصلے سے اپنی منزل کا بالکل درست پتہ چلا کر اپنا راستہ تلاش کر لیتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شارک مچھلیاں بڑی مہارت سے Navigate بھی کر لیتی ہیں۔
ابھی حال ہی میں شائع ہونے والی ایک نئی ریسرچ کے نتائج کے مطابق ان مچھلیوں کو علم ہوتا ہے کہ وہ کدھر جا رہی ہیں اور ان کی منزل کتنی دور ہے۔ اس تحقیق کے نتائج مرتب کرنے والے دو میں سے ایک سائنسدان کا نام یانِس پاپاستاماتیو ہے۔ وہ امریکہ میں نیچرل ہسٹری کے فلوریڈا میوزیم کے لیے کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی لوگ بہت آسانی سے چل کر چھ سے آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اپنی کسی منزل تک تو پہنچ سکتے ہیں لیکن یانِس پاپاستاماتیوکے مطابق حیرانی کی بات یہ ہے کہ کوئی شخص یہ فاصلہ اس طرح طے کرے کہ اسے پہلے سے اپنی منزل کا علم بھی نہ ہو۔ اس کے علاوہ اسے یہ مسافت رات کے گھپ اندھیرے میں طے کرنی پڑے اور وہ بھی سمندر کی تہہ میں، جہاں پانی کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
فلوریڈا کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے ماہر پاپاستاماتیو کا کہنا ہے کہ ان کی مشترکہ سربراہی میں کی گئی ریسرچ کے دوران ماحولیاتی نظاموں کے ماہر امریکی سائنسدانوں نے آٹھ ٹائیگر شارک مچھلیوں، نو بلیک ٹِپ شارکس اور پندرہ تھریشر شارکس کے بارے میں اعدود و شمار جمع کیے، جن کا بعد میں بڑی احتیاط سے تجزیہ کیا گیا۔
اس ریسرچ کے دوران ان مچھلیوں کو ہوائی کے امریکی جزیرے پر اور جنوبی کیلی فورنیا یا پھر بحر الکاہل کے علاقے میں Palmyra Atoll کے پانیوں میں چھوڑا گیا۔ بعد میں ان مچھلیوں کے جسموں سے باندھے گئے ٹریکنگ آلات کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ انہوں نے ان نئے سمندری علاقوں میں کھلا چھوڑے جانے کے سات گھنٹے سے لے کر 72 گھنٹے بعد تک کس سمت میں کتنا سفر طے کیا تھا۔
اس ریسرچ سے ثابت یہ ہوا کہ بلیک ٹِپ شارکس نے کسی حد تک درست سمت میں لیکن غلطیوں سے بھرپور اپنا سفر جاری رکھا۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ کامیاب سفر ٹائیگر شارکس اور تھریشر شارکس کا رہا۔ ان مچھلیوں میں سے ہر ایک نے دوران مطالعہ نئی سمندری جگہوں پر چھوڑے جانے کے بعد واپسی کے لیے اپنے سفر کے دوران آٹھ کلومیٹر سے زائد کی مسافت طے کی اور وہ بھی اپنے سفر کی سمت کا احساس گنوائے بغیر۔
شارک مچھلیوں کی بنیادی حسیات اور ان کی حساسیت سے متعلق تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق انہیں ایسے ثبوت بھی ملے کہ اکثر خاص قسم کی مچھلیاں اپنے گھروں سے پچاس کلومیٹر کی دوری سے بھی زیادہ فاصلہ طے کرتے ہوئے واپس لوٹیں۔
اس ریسرچ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سونگھنے، سننے اور اندازہ لگانے کی اپنی بہت تیز حس کی وجہ سے ایسی شارک مچھلیاں اپنی منزل کی جانب زیادہ تر بالکل سیدھے راستے پر چلتی رہیں۔ اس طرح ان مچھلیوں کو راستے میں خوراک کی دستیابی کے سلسلے میں بھی کسی بڑی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
سب سے اہم بات یہ کہ اس طرح سفر کرتے ہوئے ایسی شارک مچھلیاں غیر ضروری فاصلوں سے بچ جاتی ہیں اور یوں کسی بھی ایک سے دوسری جگہ جاتے ہوئے اپنی توانائی بھی بچا لیتی ہیں۔
یہ نئی تحقیق برطانوی سائنسی جریدے Journal of Animal Ecology میں شائع ہوئی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امجد علی