شامی فائربندی کی ڈیل عام نہ کرنے پر روسی بے چینی
17 ستمبر 2016روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے ایک تازہ بیان میں اِس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ امریکا رواں ہفتے کے دوران جنگ زدہ ملک شام میں شروع ہونے والی سیز فائر کی تفصیلات عام نہیں کر رہا۔ روسی صدر نے یہ بیان اپنے کرغیزستان کا دورے کے دوران دیا۔ پوٹن نے واضح کیا کہ جب تک امریکا اِس جنگ بندی کی تفصیلات کو عام نہیں کرتا تب تک اُن کا ملک بھی یک طرفہ طور پر اِس ڈیل کی تمام تفصیل کو افشاء نہیں کرے گا۔
پوٹن نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن کی اِس تناظر میں مزاحمت ایسا ظاہر کرتی ہے کہ وہ شامی حکومت کی فوج کے خلاف جنگ کرنے والی فورسز کی عسکری قوت کو بحال اور محفوظ رکھنا چاہتا ہے۔ پوٹن کے مطابق شاید امریکا شامی اپوزیشن میں سے ایسے افراد کو باہر کرنے کی ہمت نہیں رکھتا جو دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہ چکے ہیں۔ پوٹن کے مطابق شام کی متحدہ اپوزیشن میں شامل افراد میں سے نصف مجرمانہ کارروائیوں میں شریک رہ چکے ہیں۔
وسطی ایشیائی ریاست کرغیرستان پہنچ کر دینے والے بیان میں روسی صدر نے شام کے حالات و واقعات کے حوالے سے کہا کہ جنگ بندی کے عرصے میں اسد حکومت سے لڑنے والے باغی اپنی قوت کو جمع کرنے کی کوشش میں ہیں اور اِس حوالے سے انہوں نے امریکا سے کہا کہ وہ جنگ بندی کے مکمل نفاذ کے عمل میں شفافیت پیدا کرے۔ پوٹن کے مطابق دہشت گرد ایک نام کو مٹا کر دوسرا لیبل چسپاں کرنے کی کوشش میں ہیں تاکہ وہ اپنی فوجی قوت کو سنبھال سکیں۔ روسی صدر کا یہ بیان کرغیزستان میں ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔
پوٹن کے مطابق یہ ایک افسوسناک صورت حال ہے کہ امریکا ابھی تک بشار الاسد کے مخالف اپوزیشن میں گھسے دہشت گردوں کو پوری طرح علیحدہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ پوٹن کے خیال میں یہ ایک خطرناک پلان ہو گا اگر واشنگٹن حکومت شام کی جائز اور قانونی حکومت کے ساتھ ٹکرانے کی کوشش کرے گا۔ پوٹن کے مطابق ماسکو حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری طرح نبھا رہی ہے اور ابھی تک اسد حکومت جنگ بندی کی ڈیل کا مکمل احترام کر رہی ہے۔