’شرپسند عناصر‘ کے لیے شام کے حکام کا الٹی میٹم
3 مئی 2011شام میں ہفتہ اور اتوار کو صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہروں میں سکیورٹی فورسز نے درجنوں مزید افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس کے بعد جمہوریت نوازوں کی جانب سے احتجاج کے تازہ منصوبے سامنے آئے تھے اور گرفتاریوں کے لیے دمشق حکام نے الٹی میٹم کا اعلان ایسے ہی وقت کیا ہے۔
وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا، ’ایسے شہری جو ہتھیار رکھنے، سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے اور جھوٹ پھیلانے جیسی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے، پندرہ مئی تک گرفتاری پیش کرتے ہوئے اپنے ہتھیار بھی متعلقہ حکام کے سامنے پیش کر دیں۔‘
اس اعلامیے میں شہریوں کو ایسے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ ایسا کرنے پر انہیں کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے استثنیٰ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
فوج کے ایک ترجمان نے پیر کو بتایا کہ درعا میں چار سو ننانوے افراد کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دو سکیورٹی اہلکار اور دس ’دہشت گرد‘ ہلاک ہوئے ہیں۔
شام کے سرکاری خبررساں ادارے سانا کے مطابق سکیورٹی فورسز اور فوج درعا میں ’دہشت گرد گروہوں‘ کا پیچھا کر رہی ہے۔ سانا نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسی شہر میں مختلف مقامات پر چھپائے مارے گئے اور ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
اُدھر شام میں اپوزیشن کی ایک ویب سائٹ کے مطابق پیر کو دمشق کے شمال میں تین سو بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے کفر نبول میں سکیورٹی فورسز نے گھر گھر چھاپے مارے۔ اس دوران چھبیس افراد کو حراست میں لیا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دمشق کے شمال مغربی علاقوں زبدانی اور مضایا میں بھی ایک سو سینتالیس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب شام کے صدر بشارالاسد نے متحدہ عرب امارات کے مہمان وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نھیان سے ملاقات کی ہے۔ شام کے ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر نے شیخ عبداللہ کو اپنے ہاں درپیش حالیہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا اور ساتھ ہی تمام شعبوں میں اصلاحات کے منصوبوں کے بارے میں بھی معلومات دیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان