شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج اور حماس کے مابین شدید جھڑپیں
18 مئی 2024اسرائیلی فوج اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین جمعہ کے روز شمالی غزہ میں واقع جبالیہ مہاجر کیمپ کی تنگ گلیوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ یہ اس علاقے میں ایک ہفتہ قبل اسرائیلی افواج کی واپسی کے بعد سے اب تک کی شدید ترین لڑائی تھی۔ اس علاقے کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی پیش قدمی کرتے ہوئے جبالیہ کے مرکز میں واقع بازار تک پہنچ چکے ہیں اور اس دوران انہوں نے اپنے راستے میں آنے والے گھروں اور دکانوں کو بلڈوزروں سے مسمار کر دیا۔
مغربی جبالیہ کے رہائشی ایمن رجب نے ایک چیٹنگ ایپ کے ذریعے کہا، ''ٹینک اور طیارے رہائشی اضلاع، بازاروں، دکانوں، ریستورانوں اور سب کچھ کا صفایا کر رہے ہیں۔ یہ سب ایک آنکھ بند کیے رکھنے والی دنیا کے سامنے ہو رہا ہے۔‘‘ اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی افواج نے غزہ جنگ کے دوران مہینوں قبل جبالیہ کو حماس سے کلیئر کر دیا تھا لیکن گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ یہاں حماس کے عسکریت پسندوں کی دوبارہ گروپ بندی کو روکنے کے لیے واپس آ رہی ہے۔
مصر کی سرحد سے متصل غزہ کے جنوبی شہر رفح کے اوپر گاڑھا دھواں اٹھتے دیکھا گیا ہے، اس شہر پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں نے سینکڑوں ہزاروں لوگوں کو وہاں سے ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے، جو ان کے لیے پناہ کے چند باقی بچ جانے والے مقامات میں سے ایک تھا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کے ترجمان جینز لیرک نے کہا، ''لوگ خوفزدہ ہیں اور وہ وہاں سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر لوگ شمال کی طرف ساحلی علاقے کی طرف جانے کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی بھی محفوظ راستہ یا منزل نہیں۔
اس طرح کی اطلاعات بھی ہیں کہ جنوب میں عسکریت پسندوں نے رفح کے ارد گرد جمع ٹینکوں پر حملہ کیا۔۔
اسلامی جہاد کا کمانڈر ہلاک کر دیا، آئی ڈی ایف
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے ہفتے کے روز کہا کہ اس فلسطینی عسکریت پسند تنظیم اسلامی جہاد کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا گیا ہے، جو کہ فلسطینی عسکریت پسند حماس کی طرح ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا ہے۔ اس شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں گروپ کے لیے رسد حاصل کرنے کے امور کا سربراہ تھا۔ فوج نے بتایا کہ اس جہادی کمانڈر کو رفح کے مشرق میں ایک فضائی حملے میں مارا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق فضائی حملوں میں عسکریت پسندوں کے ہتھیاروں کے ڈپو اور راکٹ ذخیرہ کرنے کے ٹھکانے بھی تباہ کر دیے گئے۔
غزہ میں امریکی تعمیر کردہ گھاٹ پر امداد
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بجھوایا گیا کچھ امدادی سامان امریکہ کی طرف سے سمندر میں تعمیر کیے گئے عارضی گھاٹ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ اس ''تیرتے ہوئے گھاٹ کے ذریعے پہلی انسانی امداد‘‘ کے سامان والی 310 پیٹیاں ساحل پر منتقل کی جارہی ہیں۔ اس گھاٹ کے ذریعے آنے والے دنوں میں تقریباً 500 ٹن امداد کی ترسیل متوقع ہے۔
امریکہ نے کلیدی زمینی گزرگاہوں کے بند ہونے یا محدود صلاحیت کے ساتھ کام کرنے کے سبب غزہ کی پٹی تک سامان پہنچانے کے لیے عارضی گھاٹ کی یہ سہولت تیار کی ہے۔ تاہم، امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ قحط کے خطرے کو روکنے کے لیے غزہ کی پٹی تک امداد پہنچانے کے لیے ٹرکوں کے قافلے سب سے زیادہ موثر ہوں گے۔
امریکی سلامتی کے مشیر کا سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن کے سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اس ہفتے کے آخر میں سعودی عرب اور اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ خطے میں کشیدگی میں کمی لانے پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔ سلیوان ہفتے کے روز سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے اور پھر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کے لیے اسرائیل جائیں گے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر جان کربی نے کہا کہ نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت میں غزہ میں جنگ اور انسانی صورتحال اور بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
غزہ میں گزشتہ سات ماہ سے جاری اسرائیلی عسکری کارروائیوں میں اب تک پینتیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ سات اکتوبر کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ وہ تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ اس کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے مکمل خاتمے کے عزم کے ساتھ غزہ میں عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
ش ر⁄ ع ت، ع س (ایجنسیاں)