شمالی کوریا نے پہلی مرتبہ کووڈ انفیکشن کااعتراف کیا
12 مئی 2022دنیا سے بڑی حد تک الگ تھلک ملک شمالی کوریا نے کورونا وائرس کے ایک بھی کیس کا کبھی بھی اعتراف نہیں کیا۔ حکومت نے سن 2020 میں اس وبا کے آغاز کے بعد سے ہی اپنی سرحدوں پر سخت ترین پابندیاں عائد کردی تھیں۔
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کی رپورٹ کے مطابق کوروناوائرس کے انتہائی تیزی سے منتقل ہونے والے اومیکرون ویرینٹ کے ذیلی ویرینٹ کے کیس کا دارالحکومت پیانگ یانگ میں پتہ چلا ہے۔ ایجنسی نے کیس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ اب کتنے کیس کا پتہ چلا ہے یاانفکشن کے ممکنہ ذرائع کیا تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کے نمونے 8مئی کو حاصل کیے گئے تھے۔
کے سی این اے نے کہا،" ملک میں سب سے بڑی ایمرجنسی لگائی گئی ہے۔ قرنطینہ کے محاذ پر ہماری ایمرجنسی، کو جسے فروری 2020کے بعد سے دو سال اور تین ماہ تک محفوظ رکھا گیا تھا، میں ایک سوراخ پیدا ہوگیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن سمیت ورکرز پارٹی کے اعلی عہدیداروں کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ کیاگیا کہ وائرس کنٹرول سسٹم کے "زیادہ سے زیادہ ایمرجنسی"کو نافذ کیا جائے گا۔
دریں اثنا جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر نے بتایا کہ وہ شمالی کوریا کو انسانی امداد فراہم کرنے کا خواہش مند ہے۔
سخت ترین لاک ڈاون کا حکم
کے سی این اے کے مطابق کِم نے ملک کے تمام شہروں اور قصبات میں سختی سے لاک ڈاون نافذ کرنے کا حکم جاری کیا ہے تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے اور ہنگامی طبی خدمات کو سرگرم کردیا جائے۔
جنوبی کوریا اور چین کے میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق کووڈ 19وائرس کا ذکر کیے بغیر شمالی کوریاکے شہریوں کو مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں۔
گوکہ شمالی کوریا اب تک ملک میں کورونا وائرس کے کسی بھی کیس سے انکار کرتا رہا ہے تاہم ماہرین اس کے ان دعووں پر شبہات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
شمالی کوریا نے کووڈ 19کے عالمی ویکسین پروگرام کوویکس نیز چین کی ویکسین کمپنی سائنو ویک بایوٹیک کی طرف سے بھیجی جانے والی کووڈ ویکسین کو وصول کرنے سے منع کردیا تھا۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)