شمالی کوریا چین کے لیے ایک مسئلہ ہے، نا کہ اثاثہ، امریکا
3 جون 2017براعظم ایشیا کی شہری ریاست سنگاپور میں منعقد ہونے والے ایک معتبر سکیورٹی فورم میں تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹِس نے واضح کیا کہ شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار سازی ایک واضح خطرہ ہے اور اِس ملک نے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے ساتھ ساتھ بیلسٹک میزائل کی پیداوار میں تیزی پیدا کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے کوشش جاری رکھی ہوئی ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت اپنے ہتھیار سازی کے پروگرام کوسست کردے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے اس ضمن میں اٹھائے گئے تادیبی اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ کی کاوشوں کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔
جیمز میٹِس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے حوالے سے چینی اقدامات قابل تعریف ہیں، تاہم امریکا چین کو جنوبی بحیرہء چین میں عسکری سرگرمیوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن انتظامیہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور میزائل تجربات کے سدباب کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جنوبی بحیرہء چین میں بیجنگ کی جانب سے عسکری موجودگی میں اضافہ امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹِس نے مزید کہا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری عزائم عالمی امن کے منافی اور اقوام عالم کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ حکومت کو چاہیے کہ وہ شمالی کوریا کو ایک مسئلے کے طور پر دیکھے نا کہ اثاثے کے طور پر۔ سیکورٹی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کا جوہری پروگرام ایشیا پیسیفک خطے کے لیے خاص طور پر ایک مشترکہ خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔ میٹِس نے مزید کہا کہ رواں برس اپریل میں چینی صدر شی جن پنگ نے خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے جس عزم کا اظہار کیا تھا، ان پر موثر انداز سے عمل درآمد بھی ہونا چاہیے۔
میٹِس نے واضح کیا کہ چین اور امریکا کے درمیان شمالی کوریا کے علاوہ بحیرہ جنوبی چین کے زیر بحث معاملات نہیں ہیں بلکہ اور بہت کچھ پر بھی بات چیت کا عمل جاری ہے۔ اس فورم پر گفتگو کرتے ہوئے خاتون جاپانی وزیر دفاع ٹومومی اناڈا نے کہا کہ اُن کا ملک شمالی کوریائی مسئلے کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ ڈیل کے لیے امریکا کے تمام اقدامات کی تائید کرتا ہے۔ اناڈا کے مطابق اُن کا ملک ضرورت کے تحت شمالی کوریا کے خلاف کسی بھی امریکی عسکری کارروائی کی حمایت کرے گا۔