شٹٹ گارٹ میں مظاہرے، متعدد زخمی
1 اکتوبر 2010یہ صورتِ حال حکام اور مظاہرین کے درمیان ملٹی بلین یورو ریل پراجیکٹ کے تنازعے پر پیدا ہوئی، جس کے تحت زیر زمین ایک بڑا ریلوے سٹیشن بنایا جا رہا ہے۔ اس پراجیکٹ کو شٹٹ گارٹ 21 کا نام دیا گیا ہے۔ احتجاجی منتظمین کے ترجمان گیرہارڈ فائفیر نے بتایا کہ جمعرات کو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے جو طریقے اپنائے، ان کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی تعداد پانچ ہزار سے 10ہزار تک تھی، جنہوں نے ریل پراجیکٹ پر کام کرنے والے ورکرز کو درخت کاٹنے سے روکنے کی کوشش کی۔ یہ درخت شٹٹ گارٹ کے سینٹرل ریلوے سٹیشن کے قریب ایک پارک میں لگے ہوئے ہیں، جن کی تعداد 25 بتائی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لئے ایک ہزار اہلکاروں پر مشتمل نفری تعینات کی گئی تھی۔ دوسری جانب پولیس نے مظاہرین کی تعداد بھی ایک ہزار ہی بتائی ہے۔
اس منصوبے پر آنے والی لاگت کا تخمینہ سات ارب یورو لگایا گیا ہے، جس کا مقصد شٹٹ گارٹ اور اس کے اِرد گرِد واقع علاقوں کو 1500 کلومیٹر طویل ہائی سپیڈ ٹریک کے ذریعے ملانا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس کی تکمیل پر توقع سے زیادہ وقت لگے گا، بجٹ بڑھ جائے گا جبکہ ریل ٹریفک کی رفتار پر کچھ خاص اثر نہیں پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ جرمنی کے دیگر علاقوں میں ریل نیٹ ورک کو اس کے مقابلے میں زیادہ بہتر بنائے جانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب شٹٹ گارٹ کے مقامی باشندوں کے اعتراض کی وجہ مختلف ہے، جن میں اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لئے کی جانی والی درختوں کی کٹائی بھی شامل ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے لئے ایک سیاسی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جنہوں نے گزشتہ ہفتے اس کے لئے حمایت کا اعلان بھی کیا تھا۔ بعض حلقوں نے چانسلر کی جانب سے اس منصوبے کی حمایت کے اعلان پر حیرت کا اظہار کیا تھا۔
جرمن ریاست باڈن وُرٹمبرگ میں آئندہ برس مارچ میں انتخابات بھی ہونے والے ہیں اور یہ ریل پراجیکٹ انتخابات پر بھی حاوی رہے گا۔ اس ریاست میں جرمن چانسلر کے حامی گزشتہ نصف صدی سے اقتدار میں ہیں۔ تاہم متنازعہ ریل پراجیکٹ اس مرتبہ ان کی شکست کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ