شہری ہلاکتوں کی چھان بین:کولمبوپرامریکی دباؤ
7 مارچ 2011واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سری لنکا میں کئی عشروں تک جاری رہنے والی خانہ جنگی پر قابو پانے کے لیے ملکی فوج نے جو کارروائی کی تھی، اس میں ہزار ہا عام شہری بھی مارے گئے تھے۔ ان سول ہلاکتوں کی ابھی تک کوئی باقاعدہ چھان بین نہیں کرائی گئی۔
انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سری لنکا حکومت نے جو کمیشن قائم کر رکھا ہے، اس نے ابھی تک ان ہلاکتوں کی تحقیقات سے متعلق کوئی عملی دلچسپی نہیں دکھائی۔
اس بارے میں امریکی سینیٹ نے ابھی حال ہی میں جو قرارداد منظور کی ہے، اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سری لنکا میں گزشتہ جنگ کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات کی بین الاقوامی چھان بین کرائی جانی چاہیے۔ امریکی سینیٹ کی اس قرارداد کے برعکس امریکی محکمہ خارجہ نے اس بارے میں ابھی تک بہت سخت موقف نہیں اپنایا۔
واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے صرف یہ کہا گیا ہے کہ اگر کولمبو حکومت ان شہری ہلاکتوں کی مناسب چھان بین کرانے میں ناکام رہی تو سری لنکا پر امریکی دباؤ میں مزید اضافہ کر دیا جائے گا۔
سری لنکا میں تامل علیحدگی پسندی کا خونریز تنازعہ سن 2009 میں ختم ہوا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق تب ملکی فوج کی بھر پور جنگی کارروائی میں سری لنکا کے شمال اور شمال مشرق میں پانچ ماہ تک جاری رہنے والے محاصرے کے دوران ہزاروں شہری مارے گئے تھے۔ ایمنسٹی کی طرف سے ان ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے لے کر 40 ہزار تک بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیاز احمد