شیلٹر ہاؤسز پر حملوں کے شبے میں پانچ جرمن گرفتار
19 اپریل 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد میں سے ایک خاتون ہے اور باقی چار مرد۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا تعلق فرائی ٹال (Freital) نامی انتہائی دائیں بازو کے ایک دہشت گرد گروہ سے ہے۔
انیس اپریل بروز منگل جرمن وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے شواہد ملے ہیں کہ یہ مشتبہ افراد حملے کرنا چاہتے تھے، ’’اس گروہ کا مقصد تھا کہ وہ مہاجرین اور پناہ کے متلاشی افراد کے لیے بنائے گئے شیلٹر ہاؤسز پر حملے کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ گروہ اپنے سیاسی مخالفین کو بھی نشانہ بنانا چاہتا تھا۔‘‘
دفتر استغاثہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس گروہ نے چیک جمہوریہ سے آتش بازی کا سامان خرید کر جمع کر رکھا تھا، جو یہ اپنے حملوں میں استعمال کرنا چاہتا تھا۔
جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن کے نواحی قصبے فرائی ٹال میں ستمبر 2015 میں ایسا ہی بارودی مواد استعمال کرتے ہوئے ایک شیلٹر ہاؤس کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں اس عمارت کھڑکیاں ٹوٹ گئی تھیں۔ اس حملے کا ذمہ دار مبینہ طور پر اسی گروہ کو قرار دیا جاتا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں ایک اور حملے میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو نشانہ بنانے کی بھی ایک کوشش کی گئی تھی۔ اس حملے میں بھی آتش بازی والا مواد استعمال کیا گیا تھا۔ تاہم ان دونوں حملوں میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا تھا۔
وفاقی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ اسی گروہ نے فرائی ٹال میں واقع ایک شیلٹر ہاؤس پر گزشتہ برس نومبر میں ایک اور حملہ بھی کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک مہاجر زخمی ہو گیا تھا۔ تحقیقات جاری ہیں کہ آیا یہ گروہ اس کے علاوہ بھی کسی دوسری پرتشدد کارروائی میں ملوث رہا ہے۔
جرمنی کی وفاقی پولیس کے مطابق گزشتہ برس پناہ کے متلاشی افراد کے شیلٹر ہاؤسز پر مجموعی طور پر آٹھ سو حملے کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر حملے سابقہ کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں ہوئے۔
گزشتہ برس 1.1 ملین غیر ملکی پناہ کی غرض سے جرمنی پہنچے تھے۔ ان مہاجرین کی بڑی تعداد میں جرمنی آمد پر ملک میں اجانب دشمنی میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔