1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان وعدے وفا کریں، ترکی اور پاکستان

24 اپریل 2021

ترکی، پاکستان اور افغانستان نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کی خاطر کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں۔ ان ممالک نے افغانستان میں پائیدار امن کی خاطر اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

https://p.dw.com/p/3sVyf
Weltspiegel 15.04.2021 | Afghanistan 2001 | Soldaten der Nordallianz | zu US-Truppenabzug
تصویر: Vasily Fedosenko/REUTERS

ترکی کے شہر استنبول میں پاکستانی اور افغان وزرائے خارجہ نے ترک وزیر خارجہ کے ساتھ ایک ایسے وقت میں ٹیلی کانفرنس کی، جب امریکا اعلان کر چکا ہے کہ گیارہ ستمبر تک افغانستان سے فوجی انخلاء مکمل کر لیا جائے گا۔ اسی طرح مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مشن کے تحت اس وسطی ایشیائی ملک میں تعینات غیر ملکی افواج کی واپسی کا عمل بھی اس تاریخ سے قبل مکمل کر لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: جرمن فوج کی مدد کرنے والے افغانوں کو جرمنی پناہ دے گا

اس صورتحال میں ایسی خبریں بھی نشر کی جا رہی ہیں کہ افغان فورسز مکمل طور پر تیار نہیں کہ وہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سکیورٹی کی صورتحال سنبھال سکتی ہیں۔ امریکی خفیہ سروسز کے تین  سینیئر اہلکاروں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغان فورسز دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہیں۔

اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان سیاستدانوں نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ حال ہی میں افغانستان کا ایک غیر اعلانیہ دورہ کرنے والے  امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے کچھ آپریشنز مقامی فورسز کو منتقل کر دیے تاہم مقامی فورسز ابھی تک اس قابل نہیں ہوئیں کہ وہ اپنے طور پر یہ ذمہ داریاں نبھا سکیں۔ امریکی محکمہ دفاع نے ان خبروں پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

استنبول کانفرنس کے اہم نکات

 ترکی، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیام امن کو ممکن بنانے کی خاطر اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ طالبان نے ملک میں قیام امن کی خاطر جو عہد کیے ہیں، ان کو نبھایا جائے اور ملک میں تشدد کا خاتمہ ممکن بنایا جائے۔

ان تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے استنبول میں مذاکرات کے بعد افغانستان میں پائیدار امن کی خاطر اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق افغانستان میں امن کی خاطر فوری فائر بندی اور مذاکراتی عمل کے آغاز پر زور دیا گیا۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، جن میں طالبان اور کابل حکومت کے مابین باہمی مذاکرات کے لیے راہ ہموار ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: طالبان کا ترکی امن کانفرنس میں شرکت سے انکار

جمعے کو استنبول میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال اور افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کو تیز تر بنانے کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔

یاد رہے کہ امریکا کی حمایت سے ترکی، قطر اور اقوام متحدہ کی میزبانی میں چوبیس اپریل بروز ہفتہ استنبول میں افغانستان سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جانا تھی لیکن طالبان نمائندوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

ع ب / ک م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں