1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’طالبان کا حملہ‘، صوبہ قندھار کے پولیس چیف اور گورنر ہلاک

18 اکتوبر 2018

افغان صوبے قندھار میں طالبان کے ایک حملے میں صوبائی پولیس سربراہ جنرل عبدالرازق اور صوبائی گورنر زلمے ویسا مارے گئے ہیں۔ اس حملے میں امریکی اعلیٰ کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا تاہم وہ بال بال بچ گئے۔

https://p.dw.com/p/36mMP
Afghanistan Kabul - Polizeiaufgebot nach Angriff
تصویر: picture-alliance/Photoshot/R. Alizadah

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ قندھار میں جمعرات کے دن ہوئے ایک حملے میں صوبائی پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرازق  اور صوبائی گورنر زلمے ویسا سمیت تین افراد ہلاک جبکہ بارہ زخمی ہو گئے ہیں۔

طالبان باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کا نشانہ جنرل عبدالرازق اور جنرل اسکاٹ ملر تھے۔ قبل ازیں نیٹو اور افغان حکام نے تصدیق کی تھی کہ زخمیوں میں تین امریکیوں کے علاوہ صوبائی گورنر بھی شامل ہیں۔ تاہم صوبائی گورنر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے قندھار شہر کی سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔

اس حملے کے فوری بعد ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا  تھا کہ صوبائی پولیس سربراہ اور ملکی خفیہ ادارے این ڈی ایس کے صوبائی چیف جنرل رزاق ہلاک ہوئے جبکہ صوبائی گورنر زخمی ہوئے ، جن کی حالت تشویشناک تھی۔ زلمے ویسا بعد ازاں جانبر نہ ہوسکے۔ اس حملے میں ایک صحافی بھی مارا گیا۔

اے ایف پی نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملہ صوبائی سکیورٹی اہلکار نے سر انجام دیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی، جب ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی میٹنگ کے بعد جنرل اسکاٹ ملر سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات میٹنگ ہال سے باہر نکلیں۔ افغان طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی ان کے حامیوں نے کی۔

یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب افغانستان میں بیس اکتوبر کو پارلیمانی الیکشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ طالبان باغیوں نے اس انتخابی عمل کا سبوتاژ کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ افغان پارلیمان کی ایوان زیریں کے لیے 249 نشستوں پر تقریبا ڈھائی ہزار امیدوار میدان میں اترے ہیں۔

ان امیدواروں میں ڈاکٹر، مذہبی رہنما، سابق جنگی سردار اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کئی اہم شخصیات بھی شامل ہیں۔ اب تک مختلف حملوں میں کم ازکم دس امیدوار ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید