طالبان کمانڈر محمد حقانی ڈرون حملے میں ہلاک
19 فروری 2010سفارتی اور دفاعی حلقے اس سے قبل طالبان رہنما ملا عمر کے نائب ملا برادر کی کراچی سے گرفتاری کے بعد جمعے کے روز طالبان کے دو مزید اہم کمانڈروں ملا عبدالسلام اور میر محمد کی بلوچستان سے گرفتاری کو بھی نہایت اہم قرار دے رہے ہیں۔ بعض تجزیہ نگار گزشتہ ماہ افغانستان کے موضوع پر لندن میں ہونے والی کانفرنس کے بعد سے پاکستانی اور امریکی خفیہ اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کو طالبان کے خلاف حالیہ کامیابیوں کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر افغان طالبان خصوصاً حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی کا الزام عائد کرتا رہا ہے جس سے پاکستان نے ہمیشہ انکار کیا ہے۔ لیکن کیا اب آئی ایس آئی اور امریکی اداروں کے درمیان تعاون اور روابط میں بہتری آئی ہے اس سوال پر دفاعی تجزیہ نگار جنرل طلعت مسعود کہتے ہیں:
'' اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی اور امریکی اداروں کے درمیان تعاون میں بہتری اور روابط میں مثبت تبدیلی آئی ہے کیونکہ امریکہ کے لئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اتنے اہم مقاصد کا حصول پاکستانی مدد کے بغیر ناممکن تھا۔ اتنے کم عرصے میں مطلوب افراد کو نشانہ بنانا یا ان کی گرفتاری عمل میں لانا آسان نہیں تھا اس سے یہ تاثر واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی اور امریکی خفیہ اداروں کے درمیان تعاون بہت بڑھ گیا ہے۔‘‘
دوسری جانب صوبہ سرحد میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کا کہنا ہے کہ پاکستان گرفتار طالبان رہنماؤں پر دباؤ ڈال کر انہیں امریکہ اور کرزئی حکومت کےساتھ بات چیت کرنے پر راضی کرنے کی کوشش بھی کرے گا:
'' ملا برادر کئی سالوں سے طالبان کا امیر تھا ، ملا عمر کو کسی نے نہیں دیکھا۔ کوئٹہ شوریٰ ملا برادر ہی چلاتا تھا۔ میرے خیال میں چونکہ امریکہ اور کرزئی حکومت طالبان قیادت سے بات چیت کرنا چاہتے اس لئے یہ عنصر بھی شامل حال ہوگا۔‘‘
جنرل طلعت مسعود طالبان کے خلاف بڑھتے ہوئے بین الاقوامی خصوصاً امریکی دباؤ اور خطے کی موجودہ صورتحال کو آئی ایس آئی کی افغان طالبان کےخلاف کارروائی کےلئے رضا مندی کا سبب قرار دیتے ہیں۔ لیکن طلعت مسعود کے مطابق یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ تعاون کب تک جاری رہے گا۔
رپورٹ : شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت : افسر اعوان