طاہر القادری, حامیوں کا لانگ مارچ اسلام آباد کے قریب
14 جنوری 2013اسلام آباد انتظامیہ سے بات چیت کے بعد طاہر القادری کے حامیوں نے معروف تجارتی مرکز بلیو ایریا میں سعودی پاک ٹاور کی عمارت کے سامنے اسٹیج بھی بنا لیا ہے۔
یہ مقام پارلیمنٹ ہاؤس سے تقریبا ایک کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ انتظامیہ کےمطابق اس مارچ کے شرکا ء اپنی گاڑیاں مرکزی اسٹیج سے تقریبا سوا ایک کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایف نائن پارک میں کھڑی کر کے پیدل بلیو ایریا کی جانب آئیں گے۔ انتظامیہ کے مطابق ان افراد کو سخت سکیورٹی چیکنگ کے بعد ہی جلسہ گاہ میں داخل ہونے دیا جائے گا۔ اسی دوران راولپنڈی اسلام آباد سے ہزاروں افراد اس اسٹیج کے سامنے اکھٹا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ یہاں اکٹھے ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔
یہ مارچ اتوار کے روز لاھور سے براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا تھا۔ جہاں راستے میں مختلف شہروں سے مزید افراد بھی اس مارچ میں شریک ہوتے رہے۔ لانگ مارچ کے شرکا ء کی تعداد کے بارے میں متضاد دعوے کیے جارہے ہیں۔ تحریک منہاج القران کے مرکزی ناظم اور اسلام آباد میں لانگ مارچ کی تیاریوں میں مصروف سردارمنصور خان نے دعوٰی کیا ہےکہ مارچ کے شرکاء کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ یہ جو لوگ اس وقت موجود ہیں یہ پنڈی اور اسلام آباد شہر یا مضافات سے ہیں۔ باقی لوگ قافلے کے ساتھ آرہے ہیں اور الحمدللہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ یہاں موجود ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں آ رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع، سب سے بڑا دھرنا اور سب سے بڑا مارچ ہو گا‘‘۔
خیال رہے کہ طاہرالقادری ملک میں آئندہ عام انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات کے لیے ہونے والے اس لانگ مارچ کوعوامی انقلاب قرار دے رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان میں امیدواروں کے لیے صادق اور امین ہونے کے علاوہ جو دیگر اہم شرائط رکھی گئی ہیں ان پر ہر صور ت عمل درآمد ہونا چاہیے۔
طاہر القادری کے ناقدین کا کہنا ہے کہ خود کینیڈا کی شہریت رکھنے والے طاہر القادری پانچ سال تک ملک سے باہر رہنے کے بعد مقتدر قوتوں کے اشارے پر انتخاب کے التوا کی کوششیں کر رہے ہیں۔
جسٹس (ر)طارق محمود کا کہنا ہے کہ طاہر القادری الیکشن کمشن کی تحلیل کا جو مطالبہ کر رہے ہیں وہ صرف پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے جسے وہ چوروں اور لٹیروں کی پارلیمان کہتے ہیں۔اس کے علاوہ وہ جن انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کر رے ہیں ان کا حکم سپریم کورٹ پہلے ہی دے چکی ہے اس لیے بہتر ہوتا کہ وہ اس مقدمے میں فریق بن جاتے۔ ڈی ڈبلیو کیساتھ انٹر ویو میں طارق محمود نے کہا’’ جو بات وہ کہہ رہے ہیں منطق، قانون، علم اور آئین سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ لیکن اب بات یہ ہے کہ ایک خلا ء پیدا ہو چکا ہے۔ لوگ موجودہ حکومت سے بہت تنگ ہیں اس لیے وہ ان کے (قادری)کے پیچھے چل پڑے ہیں اور قانونی باتوں کو سمجھ نہیں پا رہے‘‘۔
ادھر اسلام آباد میں موجود طاہر القادری کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک یہاں سے گھر واپس نہیں جائیں گے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔ لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے کی منتظر ایک طالبہ روبینہ شاہین کا کہنا تھا،’’جب تک قائد اٹھنے کا حکم نہ دے دیں اس وقت تک نہیں اٹھیں گے اور اپنی جانوں تک کا نزرانہ دینے کے لیے تیار ہیں‘‘۔
لانگ مارچ کے موقع پر اسلام آباد میں سخت ترین حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اسلام آباد، پنجاب، آزاد کشمیر پولیس کے علاوہ رینجرز اور ایف سی کی نفری بھی حساس عمارتوں، شہر کے داخلی راستوں اور حفاظتی ناکوں پر تعینات کی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس کے حکام کے مطابق لانگ مارچ کے راستے پر دس ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں میں موبائل فون سروس معطل کیے جانے کے علاوہ دن بھر ہیلی کاپٹروں کے ذریعے شہر کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ خیال رہے کہ وزیر داخلہ رحمان ملک لانگ م مارچ پر دہشتگردانہ حملے کا خدشہ بھی ظاہر کر چکے ہیں۔
رپورٹ: شکوررحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں