طیارہ گرانے پر ترکی ’ایک نہیں کئی بار‘ پچھتائے گا، پوٹن
3 دسمبر 2015جمعرات کے روز اپنے سالانہ اسٹیٹ آف یونین خطاب میں قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ روس اپنے اُس طیارے کی تباہی کو کبھی فراموش نہیں کرے گا، جسے پوٹن کے بقول دہشت گردوں کی مدد کرنے کے لیے مار گرایا گیا۔
پوٹن کا کہنا تھا:’’ہم دہشت گردوں کی مدد کے اس واقعے کو نہیں بھولیں گے۔ ہم نے ہمیشہ دھوکے بازی کو ایک گھٹیا کام سمجھا ہے اور ہمیشہ ایسا ہی سمجھیں گے۔ ترکی میں بیٹھے ان لوگوں کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے، جنہوں نے ہمارے پائلٹوں کی پشت پر وار کیا۔‘‘
گزشتہ ماہ کی 24 تاریخ کو ترکی نے ایک روسی بمبار طیارہ مار گرایا تھا اور تب سے دونوں ممالک کے درمیان الفاظ کی جنگ جاری ہے۔ ماسکو حکومت کا الزام ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کے اہل خانہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تیل کی خرید کے غیرقانونی کاروبار میں ملوث ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف کارروائی کرنے والے طیارے کو نشانہ بنایا۔ دوسری جانب ترکی کا موقف ہے کہ روسی طیارے نے ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور جب متعدد مرتبہ وارننگ دیے جانے پر بھی وہ باز نہ آیا، تو اسے تباہ کر دیا گیا۔
اپنے خطاب میں روسی صدر نے کہا، ’’ہم جانتے ہیں، مثال کے طور پر یہ کہ ترکی میں کون ہے، جو شام سے تیل چرانے والے دہشت گردوں کو معاونت فراہم کر کے اپنی جیبیں بھر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ظاہر ہے یہ دہشت گرد اسی پیسے سے بھرتیاں کر رہے ہیں، ہتھیار خرید رہے ہیں اور ہمارے شہریوں، فرانس، لبنان، مالی اور دیگر ممالک کے عام شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی غیرانسانی کارروائیاں کر رہے ہیں۔‘‘
روس نے اس واقعے کے بعد انقرہ پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں ترک غذائی اجناس کی درآمد پر پابندی کے علاوہ ترک سیاحوں کے لیے ویزے کی پابندی متعارف کروانا بھی شامل ہے۔ تاہم پوٹن نے اپنے خطاب میں سخت الفاظ میں کہا، ’’ہم کسی کو خوف زدہ نہیں کرنا چاہتے، مگر اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ جنگی جرائم کرنے اور ہمارے لوگوں کو قتل کرنے کے بعد اُسے صرف ٹماٹروں کی تجارت یا تعمیراتی کام پر روک ٹوک یا دیگر شعبوں میں تعاون کی بندش کا ہی سامنا کرنا پڑے گا، تو وہ سخت غلطی پر ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا،’’ہم انہیں یہ مسلسل بتاتے رہیں گے کہ انہوں نے غلطی کی ہے اور وہ اپنے اقدامات پر بار بار پچھتاتے رہیں گے۔‘‘
حالیہ کچھ عرصے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں مسلسل تیزی دیکھی جا رہی تھی، تاہم ماسکو کو اس بات پر حیرت ہے کہ شامی جنگ میں روس کے حریف ملک ترکی نے روسی طیارے کو آخر کیوں مار گرایا۔
اس حوالے سے پوٹن نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا، ’’بظاہر صرف اللہ جانتا ہے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔ شواہد یہی بتا رہے ہیں کہ اللہ نے ترکی کی اشرافیہ کو سزا دینے کا فیصلہ کیا اور ان کی عقل اور سوچ کی حس چھین لی۔‘‘