عالمی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کو صنفی عدم مساوات کا سامنا
5 مارچ 2020اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق وہ ممالک جنہوں نے اُس معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں کہ سن 2030 تک صنفی مساوات کو حاصل کر لیا جائے گا، اُن میں سے نصف منصوبے پر عملدرآمد میں اب تک پیچھے ہیں۔ ان پیچھے رہ جانے والے ممالک میں دو ارب سے زائد خواتین اور لڑکیاں بستی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ ذیلی ادارے یو این ڈی پی نے جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ تقریباً تیس فیصد مرد اب بھی اپنی بیویوں کو مارنے کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ کئی ممالک میں خواتین کو شدید متعصبانہ رویے کا سامنا ہے اور بظاہر معاشرتی اور حکومتی سطح پر خاطر خواہ اقدامات بھی ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو آفيسر مارک سوزمان کا کہنا ہے کہ ایسا امکان بہت ہی کم ہے کہ موجودہ انسانی نسل وہ ماحول دیکھ سکے جس میں مرد اور عورت کو برابری کا مقام حاصل ہو۔ سوزمان کے مطابق یہ صورت حال حقیقت میں ایمرجنسی کا تقاضا کرتی ہے اور سبھی کو اس سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ ستمبر سن 2015 میں اقوام عالم کے لیڈروں نے پائیدار ترقی کے اہداف میں یہ شمار کیا تھا کہ دنیا کو غربت اور انصاف کی عد دستيابی کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ بقیہ اہداف میں تعلیم، روزگار کے ذرائع، نکاسیٴ آب، انصاف اور امن شامل ہيں۔ ان اہداف کے حصول کے لیے مدت سن 2030 تجویز کی گئی تھی اور ان تک پہنچنے کے ليے سالانہ بنیادوں پر خرچہ تین ٹریلین ڈالر آنا تھا۔
نئی ریسرچ کے مطابق ایک تہائی ممالک صنفی مساوات کے حصول کا سلسلہ انتہائی سست روی سے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایسا امکان بہت ہی کم ہے کہ ان ممالک میں سن 2030 تک مثبت پیش رفت ہو سکے گی۔ اس تناظر میں گھریلو تشدد اور کام کے مقام پر کسی خاتون کے استحصال کا عمل بدستور جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق گھریلو تشدد اور کام کے مقام پر استحصال میں تازہ جائزوں کے مطابق بظاہر کوئی کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صنفی مساوات میں رکاوٹوں کے باوجود کئی ممالک میں بعض حوصلہ افزاء پیش رفت ديکھی گئی ہے۔ افریقی ممالک روانڈا اور گھانا میں حمل روکنے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم کے مساوی مواقع خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ یوراگوئے اور کینیڈا میں سیاسی پیش رفت یہ رہی کہ وہاں خواتین کو حکومتی عمل میں شامل کیا گیا۔ کینیڈا کے موجودہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے خواتین اور مردوں ميں برابر وزارتیں تقسیم کر کے ایک نئی مثال قائم کی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ وہ ممالک جن میں خواتین سے بابت جانبدارانہ سوچ اور اور کسی بھی قسم کے تعصب کی موجودگی دیکھی گئی ہے، اُن میں اردن، قطر، نائجیریا، پاکستان اور زمبابوے نمایاں ہیں۔ خواتین سے کم تعصب کے حامل ملکوں میں اندورا، ہالینڈ، ناروے اور سویڈن سرفہرست ہیں۔
ع ح ⁄ ع س (روئٹرز، ڈی پی اے)