عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
14 جون سے روس عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ عالمی کپ فٹ بال 2018 روس کے گیارہ شہروں میں قائم بارہ اسٹیڈیمز میں منعقد ہو گا، جس میں مغربی شہر کالینن گراڈ سے لے کر مشرقی شہر اکترین برگ شامل ہیں۔
ماسکو
قریب ساڑھے دس ملین آبادی کا شہر اور روس کا دارالحکومت ماسکو یورپ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کی سب سے مشہور عمارت کریملن کی ہے، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا صدر دفتر ہے۔ اس شہر میں چھ سو سے زائد گرجا گھر ہیں۔ گرجا گھروں ہی کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے ماسکو کو ’تیسرا روم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد شہر ہے، جہاں عالمی کپ کے لیے ایک شہر کے دو اسٹیڈیمز استعمال ہوں گے۔
لوژنکی اسٹیڈیم، ماسکو
ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہاں جائے، خصوصاﹰ 15 مئی کو جب عالمی کپ فٹ بال کا فائنل اس اسٹیڈیم میں منعقد ہو گا۔ یہ اسٹیڈیم سن 1956 میں تعمیر کیا گیا اور اس نے سن 1980 کے اولمکپس کی میزبانی بھی کی۔ اب اسے تعمیر نو اور تزین و آرائش کے بعد عالمی کپ فٹ بال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں 81 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ روسی ٹیم اس اسٹیڈیم میں 14 جون کو کھیلے گی۔
اوتکریتی ایرینا، ماسکو
ماسکو شہر ہی میں واقع اس دوسرے اسٹیڈیم کو سن 2014 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔ روس کے سب سے مشہور فٹ بال کلب نے کئی برس انتظار کے بعد اس اسٹیڈیم کی ملکیت حاصل کی۔ کانفیڈریشن کپ کی تیسری پوزیشن کے لیے میچ یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
سینٹ پیٹرزبرگ
نوبل انعام یافتہ جوزیف بروڈسکی نے اس شہر کے بارے میں کہا تھا، ’’دنیا کا سب سے حسین شہر‘۔ مغربی روس کا یہ کثیرالثقافتی شہر اپنی الگ رعنائی رکھتا ہے۔ اٹھارہویں صدی میں تسار پیٹر نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ اسے مغرب کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسی دوران اس شہر میں متعدد قلعے اور محلات تعمیر کیے گئے۔
کریستووسکی اسٹیڈیم، سینٹ پیٹرز برگ
ایف سی زینَٹ کا یہ نیا اسٹیڈیم پرانے کیروف اسٹیڈم کی جگہ قائم کیا گیا ہے۔ اس اسٹیڈیم میں 68 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ تعمیر کے دوران اس کی لاگت بڑھتی چلی گئی اور آخرکار یہ نو سو تین ملین یورو کی کثیر رقم سے تعمیر ہوا۔ جرمن ٹیم کی اس اسٹیڈیم سے خوب صورت یادیں وابستہ ہیں کیوں کہ یہیں سن دو جولائی سن 2017 ء میں جرمن ٹیم نے کنفیڈریشن کپ جیتا تھا۔
ایکترین برگ
اس شہر کو ’بلڈ کیتھیڈرل‘ یا ’خوں چکاں چرچ‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اسی مقام پر اکتوبر کے انقلاب کے ایک سال بعد سن 1918ء میں تسار خاندان کو قتل کیا گیا تھا۔
سینٹرل اسٹیڈیم، ایکترین برگ
یہاں کا اسٹیڈیم بہت چھوٹا تھا اور عالمی کپ مقابلوں کے لیے موزوں نہیں تھا۔ اسی تناظر میں اسے وسعت دی گئی اور اس میں مزید 12 ہزار اضافی سیٹیں نصب کی گئی۔ عالمی کپ کے بعد اسے دوبارہ پہلے جیسا کر دیا جائے گا۔ اس اسٹیڈیم میں عالمی کپ کے پرائمری میچیز منعقد ہوں گے۔ اس اسٹیڈیم میں عموماﹰ دوسرے درجے کی ایف سی اورال کے میچز منعقد ہوتے ہیں۔
روستوف ایرینا، روستوف آن ڈون
روستوف آن ڈون شہر میں اسٹیڈیم کو سن 2018ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ یہ فٹ بال کلب روستوف کا گھر ہے۔ تعمیرِ نو کے دوران اس مقام سے دوسری عالمی جنگ میں پھینکے گئے متعدد ایسے بم بھی ملے، جو اس وقت پھٹ نہیں سکے تھے۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، جب کہ یہاں عالمی کپ کے چار گروپ میچیز کھیلے جائیں گے۔
کازان
تاتارستان جمہوریہ کا دارالحکومت کازان ثقافتوں اور مذاہب کے ملاپ کا شہر اور امن کا مرکز ہے۔ اس شہر میں مسلمانوں کی مساجد اور آرتھوڈاکس مسیحیوں کے گرجا گھر قریب قریب ہیں۔
کازان ایرینا، کازان
اس شہر کے اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رکھا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں ساڑھے اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور یہ روبن کازان فٹ بال کلب کا گھر ہے۔ یہ کلب کئی مرتبہ روسی چیمپیئن بن چکا ہے۔
وولگوگراڈ ایرینا، ولگوگراڈ
اس شہر کا پرانا نام اسٹالن گراڈ تھا۔ اسی شہر میں ریڈ آرمی نے دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوج کے خلاف فتح کا اعلان کیا تھا۔ اس شہر کا اسٹیڈیم دریائے وولگا کے کنارے واقع ہے اور اس میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔
نیشنی نووگریڈ اسٹیڈیم
نیشنی نووگریڈ شہر میں واقع اسٹیڈیم روس کے ان نو اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے، جو عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کے لیے مکمل طور پر تعمیرنو کے مراحل سے گزرے ہیں۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار نشستیں ہیں۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی راؤنڈ کے علاوہ ناک آؤٹ راؤنڈ اور کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
کالینن گراڈ اسٹیڈیم
روس کا مغربی شہر کالینن گراڈ بھی ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس شہر کے اسٹیڈیم میں 35 ہزار تماشائیوں کی جگہ تھی، تاہم اسے کم کر کے 25 ہزار تک محدود کر دیا گیا، وجہ یہ تھی کہ اس شہر کا ایف کے بالٹیکا فٹ بال کلب دوسرے اور تیسرے درجے کی فٹ بال چیمیئن شپ کا حصہ ہے اور بڑا اسٹیڈیم بھرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
سارانسک
اس شہر کو شہرت دینے والا کیتھیڈرل اب فقط 13 برس پرانا ہے۔ اصل میں یہاں موجود چرچ سن 1930 میں منہدم کر دیا گیا تھا اور سن 2004 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کیتھڈرل میں تین ہزار افراد عبادت کرتے ہیں۔
موردوویہ اسٹیڈیم، سارانسک
سارانسک شہر کا مورودوویہ اسٹیڈیم ابھی تیار نہیں ہوا۔ عالمی کپ تک تیار ہو جانے والے اس اسٹیڈیم میں 44 ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔ اس اسٹیڈیم کو جرمن ماہر تعمیرات ٹِم ہوپے نے ڈیزائن کیا ہے۔ عالمی کپ کے بعد اس اسٹیڈیم میں نشستوں کی تعداد کم کر کے 28 ہزار کر دی جائے گی۔ مستقبل میں تیسرے درجے کی روسی لیگ کھیلنے والا مورودوویہ سارانسک کلب اس اسٹیڈیم میں میچ کھیلا کرے گا۔
کوسموس ایرینا، سمارا
سمارا شہر میں کوسموس اسٹیڈیم بھی ابھی زیرتعمیر ہے۔ اس اسٹیڈیم کو وولگا جزیرے پر بنایا جانا تھا، تاہم پل نہ ہونے کی بنا پر اس کی جگہ تبدیل کی گئی۔ 930 ہیکٹر پر پھیلے اس اسٹیڈیم میں چوالیس ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔
سوچی
سوچی میں سرمائی اولمپک مقابلے منعقد ہو چکے ہیں۔ یہ شہر روس کا مشہور ترین سیاحتی مرکز ہے۔ اسی شہر میں فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوتی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر قریب چار ملین سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ روسی صدر پوٹن بھی اپنی چھٹیاں اسی شہر میں مناتے ہیں۔
اولمپک اسٹیڈیم، سوچی
اس اسٹیڈیم میں اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ اسے سرمائی اولمپک کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ فیفا کے قواعد کے مطابق اسٹیڈیم کھلے آسمان تلے ہونا چاہیے، اس لیے اس اسٹیڈیم پر واقع چھت کا کچھ حصہ ختم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی میچوں کے علاوہ ایک کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔