عدن میں خودکش حملہ، ہلاکتوں کی تعداد باون ہو گئی
18 دسمبر 2016آج اتوار، اٹھارہ دسمبر کی صبح ہونے والے اس حملے میں ایک خودکش بمبار نے فوجیوں کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہ عدن شہر کے شمال مشرقی علاقے العریش میں واقع السوالبا Al-Sawlaba آرمی بیس پر اپنی تنخواہوں کی وصولی کے لیے جمع ہو رہے تھے۔
ایک ہفتہ قبل عدن میں ہونے والی اسی نوعیت کے خودکش حملے میں باون یمنی فوجی ہلاک جبکہ 29 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت پسند گروپ داعش نے قبول کی تھی۔
عدن، اِس وقت منصور ہادی حکومت کا مرکز ہے کیونکہ دارالحکومت صنعاء پر حوثی ملیشیا کنٹرول رکھتے ہیں۔ یمنی حکام کی طرف سے ملک کے شمالی حصے میں داعش کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے کارروائیاں جاری ہیں۔ جنگ سے متاثرہ یمن میں داعش ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق داعش اور اس کے حریف گروپ القاعدہ نے یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری خانہ جنگی کا فائدہ اٹھایا ہے اور دونوں گروپوں کی طرف سے عدن میں متعدد حملے کیے جا چکے ہیں۔ تاہم القاعدہ کی طرف سے 10 دسمبر کے حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا گیا تھا۔ القاعدہ کی طرف سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ مسلمانوں کا خون بہانے سے احتراز کرتی ہے جبکہ اس کا نشانہ امریکی اور اس کے اتحادی ہیں۔
رواں برس اگست میں داعش کے ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری اپنی کار عدن کے ایک فوجی بھرتی کے دفتر کے باہر دھماکے سے اڑا دی تھی جس کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایک برس سے زائد عرصے کے دوران عدن میں یہ خونریز ترین دہشت گردانہ حملہ تھا۔
یمنی حکومت کے خلاف کامیابیاں حاصل کرنے والے حوثی باغیوں کے خلاف سعودی سربراہی میں اتحادی ممالک مارچ 2015ء سے فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یمنی جنگ کے باعث اب تک سات ہزار سے زائد افرا دہلاک ہو چکے ہیں۔
یمنی خانہ جنگی سے متاثرہ بچوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔