غزہ: ایک انسانی بحران
6 جنوری 200930 دسمبر سے غزہ میں بجلی بند پڑی ہے، 70 فیصد فلسطینی پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں، گاڑیاں تیل نہ ہونے کے سبب بند پڑی ہیں، مصر اور غزہ کے درمیان صرف ایک سرنگ سے تیل کی ترسیل ممکن تھی لیکن وہ سرنگ بھی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہے۔
ہسپتالوں میں زخمیوں اور لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں، آپریشن تھیٹر بھر چکے ہیں، ایک کمرے میں بیک وقت کئی زخمیوں کے آپریشن کئے جا رہے ہیں، ادویات ختم ہو چکی ہیں اور امدادی کام کرنے والی تنظیموں کے راستے اسرائیل نے بند کئے ہوئے ہیں۔
غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال میں کام کرنے والے ناروے کے ایک ڈاکٹر Eric Fosse کا کہنا ہے کہ یہ ہسپتال ڈیزل جنریٹر پر چل رہا ہے اور اگر یہ بھی ختم ہو گیا تو انتہائی نگہداشت وارڈ میں موجود ستّر سے زائد مریض موت کے منہ میں چلے جائیں گے، جن میں تیس بچے بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر فوسے نے یہ بھی بتایا کہ کئی زخمی فلسطینی ہسپتال کے دروازوں کے باہر پڑے ہوئے ہیں اور کئی زخمی ڈاکٹروں کا انتظار کرتے کرتے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔ ڈاکٹر فوسے کا کہنا تھا کہ یہ ایک انسانی بحران ہے۔