غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر تازہ اسرائیلی حملے
8 اگست 2024غزہ پٹی میں فلسطینی طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنتوں کے دوران حماس کے خلاف تازہ اسرائیلی فوجی کارروائی میں کم از کم پچیس فلسطینی مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ پندرہ افراد البریج کیمپ کے نزدیک جبکہ دس النصیرات مہاجر کیمپ کے قریب مارے گئے۔
یہ دونوں مہاجر کیمپ غزہ پٹی کے وسط میں دیر البلح نامی شہر کے قریب ہی واقع ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے، جہاں اسرائیلی فورسز حماس کے جنگجوؤں کے خلاف زمینی کارروائیوں میں بھی مصروف ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان دونوں کیمپوں میں عسکریت پسندوں نے ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فضائیہ نے غزہ شہر کے شمال میں اور خان یونس میں بھی جنگجوؤں کا نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور جرمنی سمیت متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس اور اسلامک جہاد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجو غزہ بھر میں اسرائیلی فورسز کے خلاف مارٹر گولے استعمال کر رہے ہیں جبکہ اینٹی ٹینک راکٹ بھی داغے جا رہے ہیں۔ ان عسکریت پسند تنظیموں کا یہ کہنا بھی ہے کہ ان کے حملوں میں اسرائیلی فوج کو جانی نقصان کا سامنا بھی ہے۔
کیا ایران اسرائیل پر دوبارہ حملہ کر سکتا ہے؟
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی کوششیں تیز تر
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں جنگجوؤں کے راکٹ لانچنگ پیڈز سمیت درجنوں عسکری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران کا تازہ انتباہ
ایران کے نگران وزیر خارجہ علی باقری نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو اسرائیل کی ایک 'اسٹریٹیجک غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ اسماعیل ہنیہ گزشتہ ہفتے تہران میں ہوئے ایک حملے میں مارے گئے تھے۔
حماس، ایران اور حزب اللہ اس حملے کا الزام اسرائیل پر دھر رہے ہیں جبکہ اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
جدہ میں تنظیم برائے اسلامی تعاون (او آئی سی) کے ایک غیر معمولی سیشن میں شرکت کے ایک دن بعد باقری نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت کا جواب ضرور دیا جائے گا، لیکن مناسب وقت پر۔
بدھ کو منعقدہ او آئی سی کی میٹنگ میں اس ستاون رکنی آرگنائزیشن کے وزرائے خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا۔
ہنیہ کی ہلاکت کے بعد عسکریت پسند تنظیم حماس نے یحییٰ ابراہیم حسن السنوار کو اپنا نیا سرابرہ منتخب کیا ہے، جو گزشتہ سال سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیے جاتے ہیں۔
یہ تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟
سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین میں داخل ہو کر اچانک حملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریبا 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
خیال ہے کہ ان یرغمالیوں میں سے اب بھی تقریباﹰ ایک سو زندہ ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ 30 یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بھی ابھی تک حماس کے جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔
غزہ پر اسرائيلی حملے جاری، مشرق وسطیٰ میں حالات کشيدہ
قطر میں اسماعیل ہنیہ کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد کی شرکت
اس دہشت گردانہ حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے خصوصی عسکری آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ یہ عسکری کارروائی اب اپنے گیارہویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔ اس دوران غزہ پٹی میں ہزاروں کی تعداد میں شہری ہلاکتیں بھی رپورٹ کی گئی ہیں۔
غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً انتالیس ہزار سات سو ہو چکی ہے، جن میں بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔
ع ب / ش ر، م م (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)