غزہ میں خواتین کے شیشہ پینے پر پابندی
21 جولائی 2010حماس حکومت کی وزارت داخلہ کے نمائندے اِحاب الحسین نے اے ایف پی کو بتایا، ’پولیس نے خواتین کے کھلے عام تمباکو نوشی پر پابندی اس لئے لگائی ہے کہ یہ کام ہمارے رسم و رواج، ثقافت اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہے‘۔
میٹھے تمباکو کےکش لگانے کے لئے استعمال ہونے والا واٹر پائپ نرگلہ یا شیشہ بھی کہلاتا ہے اور عرب دنیا میں وقت گزاری کا بہت مشہور ذریعہ ہے۔ غزہ پٹی کے شہریوں کے ہاں بھی یہ فرصت کے پسندیدہ مشاغل میں سے ایک ہے۔
غزہ کے ساحل سمندر پر واقع کئی بڑے کیفیز کے مالکان نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے پولیس نے حقے پرکلی طور پر پابندی لگا دی تھی۔ بعد میں یہ پابندی صرف خواتین اور بچوں تک محدود کر دی گئی۔
غزہ میں ایک کیفے کے مالک ابو احمد نے بتایا کہ اُسے پولیس کی طرف سے حقے کی پیشکش بند کرنے کی ہدایات تو ملی تھیں لیکن اِس سے زیادہ کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں۔ اُس نے مزید بتایا کہ اس نے اب اپنے کیفے میں یہ پیشکش سب کے لئے بند کر دی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کے لئے تو شیشے کی پابندی کے حق میں ہیں لیکن عورتوں کو حقہ پینے کی اجازت کیفے میں موجود فیملیز کے لئے مخصوص خیموں میں ہی ہونی چاہیئے۔
غزہ کے شمال میں واقع ایک بہت معروف کلب کے مالک نشاط الحمارا نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے پابندی کے بعد اسے اپنے معمول کے ویک اینڈ بزنس کے 30 فیصد سے محروم ہونا پڑا ہے۔ حتٰی کہ غزہ کے علاقے میں واقع لگژری ہوٹلز میں قیام پذیر سفارت کاروں اور بیرونی ممالک سے آئے ہوئے امدادی کارکنوں اور صحافیوں نے بھی شیشہ پینا بند کر دیا ہے۔
گرمیوں کے دوران غزہ میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد ساحلوں کا رخ کرتی ہے، جہاں وہ کھلی فضا میں بنے بے شمار ریستورانوں اورکیفیز میں بیٹھ کر بغیر الکحل والے مشروبات کا مزہ لیتے ہیں۔ غزہ کی خواتین پر اس پابندی سے پہلے بھی صرف چند ہی عورتیں کھلے عام شیشہ یا حقہ پیتی تھیں۔
حماس نے 2007 ء میں برسراقتدار آنے کے بعد سے غزہ میں شرعی نظام کے نفاذ کے لئے محدود اقدامات کئے ہیں۔ آج کل وہ مسلسل یہ کوشش کر رہی ہے کہ عوامی مقامات پر مردوں اور عورتوں کا میل جول کم سے کم ہونا چاہئے۔
حال ہی میں غزہ میں مردوں پر خواتین کے ہیئر ڈریسنگ سیلون میں کام کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ گزشتہ برس خواتین کو موٹر سائیکل کی سواری کرنے سے منع کر دیا گیا تھا۔ غزہ کے بہت سے باشندوں نے حقے کی پابندی پر تنقید کی ہے اور اسے شخصی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے غزہ میں کاروبار پر بھی پر برا اثر پڑے گا۔
رپورٹ: بریخنا صابر
ادارت: امجد علی