غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد تیس ہزار سے تجاوز کر گئی
29 فروری 2024حماس کی نگرانی میں کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں میں جمعرات کے روز مرنے والے وہ درجنوں افراد بھی شامل ہیں، جو حصول امداد کے لیے غزہ سٹی میں جمع تھے اور اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ آج جمعرات انتیس فروری کو غزہ سٹی میں درجنوں عام شہری انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی امداد کے لیے قطار بنائے کھڑے تھے جب وہ اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے۔ اشرف القدرہ نے مزید بتایا کہ اس واقعے میں کم از کم 70 افراد ہلاک اور 280 زخمی ہو گئے۔
کیا غزہ کا بحران بائیڈن کے صدارتی امکانا ت کو متاثر کرسکتا ہے؟
غزہ کی جنگ میں فائر بندی، ممکنہ معاہدے کی شقیں کیا؟
اس واقعے کے بعد وزارت صحت نے بتایا کہ جمعرات کے روز تک غزہ میں جاری جنگ میں انسانی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد تیس ہزار پینتیس ہو گئی ہے، جب کہ اب تک ستر ہزار چار سو ستاون افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل نے ثبوت مہیا کیے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جانب سے غزہ میں جاری کارروائیوں میں اب تک دس ہزار عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔
اس جنگ میں غزہ کی دو اعشاریہ تین ملین کی آبادی میں سے 80 فیصد بے گھر ہو چکی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ پٹی کی ایک چوتھائی آبادی کو اس وقت شدید بھوک کا سامنا ہے۔
رفح کی صورت حال پر عالمی تشویش
غزہ پٹی میں زمینی، سمندری اور فضائی کارروائیوں کی وجہ سے غزہ سٹی غزہ پٹی کے باقی علاقوں سے کئی ماہ سے کٹا ہوا ہے اور وہاں امدادی سامان پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسی تناظر میں فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد جنوبی شہر رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ بتایا جا رہا ہےکہ اس وقت رفح میں پناہ لیے ہوئے فلسطینی باشندوں کی تعداد ایک اعشاریہ چار ملین ہے۔ تاہم رفح شہر پر بھی اسرائیلی بمباری جاری ہے جب کہ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس شہر میں زمینی فوجی کارروائی کی تیاریاں بھی کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی تھی، جب کہ حماس کے جنگجو جاتے ہوئے تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
آرتھوڈوکس یہودیوں کے لیے بھی لازمی فوجی سروس ہونا چاہیے، اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس یہودی برادری سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی شہریوں کو بھی لازمی فوجی سروس میں شامل کیا جائے۔ غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں گیلنٹ نے کہا، ''یہ بوجھ ہم سب کو مل کر اٹھانا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیل میں تمام شہریوں کو لازمی فوجی سروس میں شامل ہونا ہوتا ہے، تاہم الٹرا آرتھوڈوکس یہودی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس سے 26 برس کی عمر تک استثنا حاصل رہتا ہے۔
ع ت / م ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)