غزہ پر حماس کا کنٹرول ختم کیا جائے گا: اسرائیلی وزیر خارجہ
25 دسمبر 2008اسرائیلی وزیر خارجہ نے یہ بیان مصری دارالحکومت قاہرہ میں صدر حسنی مبارک کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا ہے۔
مصری وزیر خارجہ احمد ابو الغیط نے تاہم فریقین سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
کل بدھ کو حماس کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر کم از کم 80 راکٹ داغے تاہم ان راکٹ حملوں میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیل اور حماس تحریک کے مابین فائر بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد فریقین کے درمیان تناوٴ میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اسرائیلی فوج اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان تازہ حملوں اور جوابی حملوں کے نتیجے میں فائر بندی کے نئے معاہدے کے امکان کو شدید دھچکہ پہنچا ہے۔
اسرائیلی پولیس کے ترجمان Micky Rosenfeld نے بدھ کو بتایا کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے داغے گئے راکٹوں میں سے بیشتر غیر فوجی علاقوں میں گرے۔ ترجمان کے مطابق اگرچہ ان حملوں میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تاہم املاک کو نقصان ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی سے ملحقہ علاقوں میں آباد اسرائیلی باشدنے خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
تازہ راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے غزہ پٹی کی سرحدی گُزرگاہوں کو غیر معینہ مدت تک کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدے دار Peter Lerner نے کہا: ’’ مسلسل راکٹ حملوں کے باعث سرحدی گُزرگاہیں اگلے نوٹس تک بند ہی رہیں گی۔‘‘
اس اقدام سے غزہ میں آباد پندرہ لاکھ فلسطینیوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا کیوں کہ سرحدی گُزرگاہوں سے ہی غزہ کی طرف ضروری اشیاء کی ترسیل ممکن ہوتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے نائب وزیر دفاع Matan Vilani نے فوجی ریڈیو کے ذریعے اپنے پیغام میں خبردار کیا کہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے راکٹ حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ’’ یہ راکٹ حملے ناقابل برداشت ہیں۔ ہم ان حملوں کو روکنے کے لئے تمام تر ضروری اقدامات اُٹھائیں گے۔‘‘
منگل کو اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک حملے میں حماس کے تین عسکریت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔ ایسا سمجھا جارہا ہے کہ آج کے راکٹ حملے حماس تحریک کے تین ارکان کی ہلاکت کے جواب میں کئے گئے ہیں۔ تاہم ان راکٹ حملوں کی ذمہ داری حماس کے ساتھ ساتھ اسلامک جہاد نامی ایک اور عسکری تنظیم نے بھی قبول کرلی۔ حماس تحریک کے عسکری بازو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تازہ راکٹ حملے منگل کی شام اسرائیلی حملے میں اُن کے تین ساتھیوں کی ہلاکت کے جواب میں کئے گئے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان رواں سال جون میں مصر کی ثالثی سے فائر بندی کا ایک معاہدہ طے پایا، جس کی مدت انیس دسمبر کو ختم ہوئی۔