غزہ پر عائد اسرائیلی بندشیں غیر پائیدار ہیں، جی ایٹ
27 جون 2010جی ایٹ کے اجلاس کے اختتام پر جاری کئے گئے اعلامئے میں ان اقتصادی طاقتوں کے رہنماؤں نے گزشتہ ماہ غزہ جانے والے امدادی فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کی چڑھائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وہاں ہونے والے جانی نقصان پر ’انتہائی دُکھ‘ پہنچا ہے۔ اس واقعے میں نو ترک باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔
اعلامئے میں کہا گیا:’’ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ مل کر کام کریں تاکہ غزہ تک امدادی اور تجارتی سامان کی فراہمی اور افراد کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس حوالے سے حالیہ انتظامات غیر پائیدار ہیں، جنہیں تبدیل کیا جانا چاہئے۔‘‘
اس اعلامئے میں ایران کے متنازعہ جوہری منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے تہران حکام پر ’شفاف مذاکرات‘ کے لئے زور دیا گیا۔ اس بیان میں کہا گیا: ’’ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے مسلسل غیرشفافیت کا مظاہرہ کر رہا ہے، جس پر ہمیں تشویش ہے۔‘‘
جی ایٹ کے اعلامئے میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کے عمل میں توسیع پر بھی تشویش ظاہر کی گئی۔
جی ایٹ کے رہنماؤں نے شمالی کوریا کو رواں برس مارچ کے دوران جنوبی کوریا کا ایک بحری جہاز ڈبونے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے، پیانگ یانگ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اعلامئے میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی مالیاتی بحران کے باعث اقوام متحدہ کی جانب سے دُنیا بھر میں غربت کے لئے طے کئے گئے اہداف سے سمجھوتہ کرنا پڑا ہے۔
ان عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ مالیاتی بحران کے باعث 2015ء کے لئے طے کئے گئے اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کا حصول مشکل بن گیا ہے۔ اعلامئے میں کہا گیا کہ ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے معاونت جی ایٹ کے لئے انتہائی اہم ہے اور اس حوالے سے ذمہ داریاں نبھائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ جمعہ کو اجلاس کے پہلے روز جی ایٹ نے ترقی پذیر ممالک میں ماؤں اور بچوں کے لئے صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لئے آئندہ پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا۔
عالمی اقتصادی طاقتوں پر مشتمل جی ایٹ ممالک میں امریکہ، کینیڈا، جرمنی، برطانیہ، فرانس، اٹلی، روس اور جاپان شامل ہیں۔
کینیڈا ہی میں صنعتی اور ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں کے فورم جی ٹوئنٹی کا اجلاس بھی ہو رہا ہے، جس میں عالمی اقتصادیات اور سلامتی کے امور پر غور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف