غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائیہ کی تازہ کارروائی
20 دسمبر 2014خبر رساں ادارے اے پی نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کی فضائیہ نے ’حماس کی طرف سے دہشت گردی کے لیے استعمال کیے جانے والے ایک ٹھکانے‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لیرنر نے کہا کہ یہ کارروائی حماس کی طرف سے جمعے کے دن جنوبی اسرائیل میں کیے گئے ایک راکٹ حملے کے جواب میں کی گئی ہے۔ اس راکٹ حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
فلسطینی رہائشیوں کے بقول غزہ کے علاقے خان یونس میں دو بڑے دھماکے سنے گئے ہیں تاہم فوری طور پر کسی ہلاکت کی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس میں واقع حماس جنگجوؤں کے تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا ہے۔ حالیہ پچاس روزہ جنگ اور اگست میں طے پانے والے فائر بندی کے معاہدے کے بعد اس علاقے میں تشدد کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
پیٹر لیرنر نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج ’اسرائیلی شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کسی کوشش کی اجازت نہیں دے گی‘۔ انہوں نے کہا، ’’ دہشت گرد حماس اسرائیل پر ہونے والے اس تازہ حملے کی ذمہ دار ہے۔‘‘
اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کچھ دن قبل ہی یورپی یونین کی عدالت برائے انصاف نے احکامات جاری کیے تھے کہ جنگجو حماس تنظیم کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کیا جائے۔ اس عدالت کے مطابق انتظامی وجوہات کی بنا پر حماس کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا جا سکتا البتہ حماس ممبران کے اثاثے منجمد رکھے جا سکتے ہیں۔
اس پیشرفت پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حماس ’ایک قاتلانہ دہشت گرد تنظیم‘ ہے اور یورپی یونین کو فوری طور پر اسے دہشت گردوں کی فہرست میں دوبارہ شامل کر لینا چاہیے۔
دریں اثناء جمعے کے دن ہی مغربی کنارے میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے مابین تازہ جھرپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس تصادم میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ یہ جھڑپیں مغربی اردن کے اسی علاقے میں ہوئیں ہیں جہاں رواں ماہ کے آغاز پر ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران فلسطینی وزیر زیاد ابو عین مارا گیا تھا۔