'غیراخلاقی مواد‘، پاکستان میں ڈیٹنگ ایپس پر پابندی
2 ستمبر 2020پاکستانی قوانین کے تحت شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنا اور ہم جنس پرستی جرم ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ڈیٹنگ ایپس کو نوٹس بھجوا دیے گئے ہیں۔ پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ان ڈیٹنگ ایپس پر 'غیر اخلاقی مواد‘ نشر کیا جا رہا تھا، جس کی بنیاد پر انہیں نوٹس بھیجے گئے لیکن ان کمپنیوں نے متعلقہ وقت میں نوٹسز کے جواب نہیں دیے۔
اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ بارہ ماہ میں ڈیٹنگ ٹنڈر ایپ تقریباﹰ ساڑھے چار لاکھ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی گئی جبکہ گرنڈر، ٹیگڈ اور 'سے ہائے‘ تین تین لاکھ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی گئیں۔ پی ٹی اے کی جانب سے ان ڈیٹنگ ایپس پر پابندی پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے بائٹس فار آل نامی ڈیجیٹل رائٹس گروپ کے ڈائریکٹر شہزاد احمد کا کہنا تھا،''اگر کوئی بالغ شخص ڈیٹنگ ایپ استعمال کرنا چاہتا ہے تو ریاست کو کوئی حق نہیں کہ اسے روکے۔ یہ ریاست کا کام نہیں کہ وہ لوگوں کو اخلاقی درس دے۔‘‘
اس معاملے پر سوشل میڈیا ہر بھی بحث چل پڑی۔ ایمل غنی نامی ایک نوجوان خاتون کا کہنا تھا،''مردوں کی جانب سے دوستی کی پیش کش پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ڈیٹنگ ایپس پر دو افراد اپنی مرضی سے بات چیت کریں تو وہ غلط ہے۔‘‘
صحافی عاتکہ رحمان کا کہنا تھا کہ ''ٹک ٹاک کو وارننگ دی گئی، ٹنڈر بند کر دیا گیا ویلکم ٹو ڈیجیٹل پاکستان۔‘‘
صحافی عافیہ اسلام نے پی ٹی اے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''ان ایپس پر پابندی عائد کر دینے سے اب ماحولیاتی تبدیلیاں، امن، انصاف اور دیگر کئی مسائل حل ہو جائیں گے۔‘‘
صحافی امبر رحیم شمسی کا کہنا تھا،'' پی ٹی اے اخلاقیات کا درست دینا شروع ہو گئی ہے۔ کیا وہ آن لائن اسٹریمنگ ویب سائٹس پر بھی پابندی عائد کر دیں گے۔‘‘
دوسری جانب سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اس اقدام کو سراہا ہے۔ عاصم نامی ایک صارف کا کہنا تھا،''حکمران وقت کے لیے برائی کو روکنے اور اچھائی کو پھیلانے کا حکم ہے۔ فحاشی کو روکنا حکومت پر فرض ہے، یہ کسی کی چوائس نہیں۔‘‘