فرانسیسی صدارتی الیکشن، ’ماکروں نے لے پین کو شکست دے دی‘
7 مئی 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مختلف ایگزٹ پولز کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدارتی امیدوار انتالیس سالہ سابق سرمایہ کاری بینکار ایمانوئل ماکروں واضح اکثریت حاصل کرتے ہوئے فرانس کے کم عمر ترین صدر بننے کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
لے پین یا ماکروں؟ فرانس کے نئے صدر کا فیصلہ آج ہو رہا ہے
فرانس: ’ماکروں، لے پین سے زیادہ متاثر کن ہیں‘
امانوئل ماکروں کے ہزاروں دستاويزات ’ہيک‘
فرانس میں پولنگ ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ایگزٹ پولز سے واضح ہو گیا تھا کہ ماکروں ہی فرانس کے نئے صدر ہوں گے۔ ان جائزوں کے مطابق ماکروں 65 یا 66 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
دوسری طرف یورپی یونین اور مہاجرت مخالف نیشنل فرنٹ پارٹی کی سربراہ مارین لے پین نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق لے پین نے ٹیلی فون پر ماکروں کو مبارکباد بھی دے دی ہے۔
اڑتالیس سالہ اس خاتون سیاستدان نے مزید کہا ہے کہ اس وقت ملک کو متحد رہنا چاہیے۔ لے پین نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا، ’’میں ان گیارہ لاکھ ووٹرز کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا۔‘‘ فرانس کی تاریخ میں انتہائی دائیں بازو کے صدارتی امیدوار کو پہلی مرتبہ اتنی زیادہ عوامی حمایت حاصل ہوئی ہے۔
فرانسیسی الیکشن، پہلے مرحلے کے فاتح ماکروں اور لے پین
فرانسیسی صدارتی الیکشن میں اہم امیدوار کون کون
ماکروں کی جیت پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے بھی انہیں مبارکبادی پیغام ارسال کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ماکروں کی جیت دراصل متحد یورپ کی جیت ہے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے بھی ماکروں کو مبارکبادی پیغام ارسال کیا ہے۔ ماکروں صدارتی دوڑ میں شامل ہونے سے قبل صدر اولانڈ کے مشیر اور ملکی وزیر اقتصادیات رہ چکے تھے۔
ایمانوئل ماکروں نے اب سے پہلے کبھی بھی کسی الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی بزنس اور یورپی یونین کے حق میں پالیسیوں کے ساتھ فرانسیسی معاشرے اور معیشت کو وہ تحریک دے سکتے ہیں، جس کی اس ملک کو اس وقت سخت ضرورت ہے، وہ بھی اس لیے کہ اس وقت فرانس میں بے روزگاری کی شرح دس فیصد سے زیادہ ہے۔