1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ مفادات کون سے ہیں؟

16 ستمبر 2021

خلیجی ممالک میں متحدہ عرب امارات کو فرانس کا انتہائی قریبی دوست سمجھا جاتا ہے۔ ماکروں اور ابوظہبی کے ولی عہد قریبی دوست بھی ہیں۔ یہ دونوں نہ صرف اخوان المسلمون بلکہ ترک صدر کو بھی ’ناپسند‘ کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/40OYr
Frankreich Pairs | Emmanuel Macron empfängt Prinz Mohammed bin Zayed
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے بدھ کے روز ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النیہان سے ملاقات کی ہے اور دونوں رہنماؤں نے اسلامی شدت پسندی کا مل کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کی سیاسی اسلام کے حوالے سے پارٹنرشپ کس قدر مضبوط ہے۔

یہ دونوں رہنما گزشتہ روز لنچ کے لیے پیرس کے مضافات میں واقع تاریخی قلعے فاؤنٹین بلیو میں ملے۔ متحدہ عرب امارات نے اس قلعے کی بحالی کے کاموں میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ فرانس کے متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی فوجی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد فرانس اپنے شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے بعد سب سے پہلے ابوظہبی لے کر آیا تھا۔ دوسرے لفظوں میں ابوظہبی نے اس پورے عمل میں ایک حب کا کردار ادا کیا ہے۔

گزشتہ روز کی ملاقات کے بعد فرانسیسی صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ دونوں انتہا پسندی اور دہشت گردی سے لڑنے کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اور دفاع میں اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

Frankreich Pairs | Emmanuel Macron empfängt Prinz Mohammed bin Zayed
تصویر: Stefano Rellandini/AFP/Getty Images

افغانستان کے حوالے سے دونوں رہنماؤں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے، ''طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنایا جائے۔‘‘

صدر ماکروں کے ابوظہبی کے کراؤن پرنس محمد بن زید النیہان، جنہیں ایم بی زیڈ بھی کہا جاتا ہے، سے نجی نوعیت کے اور قریبی تعلقات ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرح ایم بی زیڈ کا شمار بھی خلیج کی طاقتور ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فرانسیسی صدر اور ایم بی زیڈ دونوں ہی مشترکہ طور پر سیاسی اسلام کے مخالف ہیں۔ مثال کے طور پر مڈل ایسٹ میں اخوان المسلمون کی طرح ایسی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کے خلاف ہیں، جو اسلام کا استعمال کرتی ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں میں مزید ایک قدر مشترک ہے اور وہ یہ ہے کہ دونوں ہی کے تعلقات ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے کشیدہ ہیں۔ تاہم حالیہ چند ہفتوں میں پیرس، ابوظہبی اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کی کوششیں دیکھی گئی ہیں۔

گزشتہ روز کی ملاقات کے بعد ایم بی زیڈ کا ٹویٹ کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہم نے متحدہ عرب امارات اور فرانس کے درمیان مضبوط اور دیرینہ اسٹریٹجک تعلقات کو مزید گہرا بنانے میں اپنی مشترکہ دلچسپی پر تبادلہ خیال کیا۔‘‘ اس کے علاوہ ان دونوں ملکوں کے لیبیا اور لبنان جیسے ممالک میں بھی کئی مفادات مشترک ہیں۔

فرانسیسی صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''اپنی شراکت داری کی وسعت اور گہرائی کی بنیاد پر، دونوں رہنماؤں کو یقین ہے کہ وہ آج اور کل کے چیلنجوں کا مل کر مقابلہ کر سکتے ہیں۔‘‘

ا ا / ع آ (اے ایف پی، اے پی)