فلسطینیوں کے خلاف تشدد: اسرائیلی شہریوں پر امریکی پابندیاں
18 جولائی 2024امریکہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کرنے والے اسرائیلیوں کے خلاف نئی ویزا پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان افراد کا احتساب کرے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا، ''یہ معاملہ تشدد میں اضافے کے ایک وسیع رجحان سے متعلق ہے، جسے ہم افسوس کے ساتھ گزشتہ مہینوں کے دوران دیکھتے آ رہے ہیں اور اس حوالے سے لوگوں کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے اسرائیل کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ملر نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے''مغربی کنارے میں آباد کاروں کے تشدد پر قابو پانے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں کچھ مجرموں کی گرفتاری شامل ہے، لیکن یہ اقدامات کافی نہیں ہیں۔‘‘
نئی امریکی پابندیوں کے نتیجے میں بعض اسرائیلی شہری اور ان کے رشتے دار امریکہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔
ان پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں اسرائیلی دفاعی افواج کا سابق اہلکار ایلور ازاریا بھی شامل ہے، جسے 2016ء میں ایک زخمی فلسطینی کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے جرم میں نو ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
امریکی قانون کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والے دیگر افراد کے ناموں کی عوامی سطح پر نشان دہی نہیں کی گئی۔
پچھلے سال اکتوبر میں عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے اور اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں جوابی فوجی حملوں کے بعد سے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد کے الزامات کے نتیجے میں یہ نئی پابندیاں 20 سے زائد اسرائیلی افراد یا تنظیموں پر امریکہ کی طرف سے پہلے سے عائد کردہ مالی پابندیوں کے علاوہ ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے 1967 سے مغربی کنارے پر قبضے کے بعد سے وہاں یہودی آباد کاروں کے لیے بنائی گئی غیر قانونی بستیوں پر بھی امریکہ نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
ش ر⁄ م ا، م م (اے ایف پی)