فلپائن کے نئے صدر بینکنو اکینو کی حلف برداری
2 جولائی 2010فلپائن کے نو منتخب صدر بینکنو اکینو نے بدھ کے روز اپنی صدارتی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے کہا کہ وہ ملک سے غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور فلپائن کو مکمل طور پر ایک منصفانہ معاشرہ بنانے کے خواہش مند ہیں۔
سابقہ خاتون صدر کورازون اکینو کے اس پچاس سالہ بیٹے نے منیلا میں اپنی تقریب حلف برداری کے موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے وطن کی خدمت انہیں اپنے والدین سے میراث میں ملی ہے اور بطور سربراہ مملکت وہ ملک کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
فلپائن کے نئے صدر کا پورا نام Benigno Aquino III یا بینکنو اکینو سوئم ہے اور انہوں نے آج تک شادی نہیں کی۔ فلپائن کے عوام انہیں پیار سے ’نوئے نوئے‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ ان کا تعلق ایک ایسے محترم سیاسی خاندان سے ہے جس نے ملک کے لئے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔
فلپائن کے نئے صدر کے والد بینکنو دوئم ایک اپوزیشن رہنما اور ملکی سینیٹ کے رکن تھے، جنہیں آمر حکمران فیرڈیننڈ مارکوس کے دور میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی والدہ کورازون اکینو خود بھی فلپائن کی صدر رہ چکی ہیں۔
بینکنو اکینو نے، جو اپنے والدین کی واحد اولاد ہیں، بدھ کے روز منیلا میں بطور صدر اپنی حلف برداری کے بعد کہا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ ملکی صدر یا فلپائن کے عوام کے لئے امید کی کرن بن جائیں گے۔ ’’لیکن اب صدر کے طور پر یہ میری ذمہ داری ہو گی کہ وہ تمام مسائل حل کئے جائیں جن کا اس وقت فلپائن کو سامنا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ان کے والد آمریت کے خلاف لڑتے ہوئے اس لیے اپنی جان دےدی کہ فلپائن میں جمہوریت کی واپسی ممکن ہو سکے اور ان کی والدہ اور سابقہ صدر کوری اکینو نے بھی جن کا انتقال گذشتہ برس اگست میں ہوا تھا اپنی ساری عمر فلپائن میں جمہوریت کو مظبوط بنانے کے لیے وقف کیے رکھی۔
بینکنو اکینو نے مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں عوام سے یہ وعدہ کرکے انتخابی کامیابی حاصل کی تھی کہ وہ فلپائن سے بدعنوانی کا مکمل طور پر خاتمہ کریں گے اور جمہوریت کے ساتھ ساتھ حکومتی کارکردگی کو بھی زیادہ سے زیادہ شفاف بنائیں گے۔
نئے صدر کو اب سب سے بڑا چیلنج یہ پیش ہو گا کہ وہ اپنے انتخابی وعدوں کو حقیقت کا روپ دے پاتے ہیں یا نہیں اور اگر ہاں تو کب تک۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک